عرب میں زمانہ جاہلیت
الگ تھے ساری دنیا سے مگر
یہ لوگ خوش دل تھے
یہ لوگ خوش دل تھے
انہیں آزادیوں کی زندگی
کے عیش حاصل تھے
کے عیش حاصل تھے
مگر آزادیوں نے ان کو
کھویا دین و دنیا سے
کھویا دین و دنیا سے
ہوئے گمراہ یہ برگشتہ
ہو کر حق تعالیٰ سے
ہو کر حق تعالیٰ سے
کیا اخلاف نے اسلاف کے اوصاف
کو زائل
کو زائل
رہِ حق چھوڑ کر سب پرستی پر ہوئے مائل
شجاعت تھی مگر اس کا
ہدف اپنے ہی بھائی تھے
ہدف اپنے ہی بھائی تھے
یہ سب اک دوسرے کو ذبح
کرنے میں قصائی تھے
کرنے میں قصائی تھے
فصاحت کا تھا استعمال
ہجو اور خودستائی میں
ہجو اور خودستائی میں
نظر میں کوئی جچتا ہی
نہ تھا ساری خدائی میں
نہ تھا ساری خدائی میں
بیاں کرتے تھے اپنے شرمناک
اور فحش کاموں کو
اور فحش کاموں کو
سر بازار کہہ دیتے تھے اپنے
کارناموں کو
کارناموں کو
رعونت نے دماغوں میں
ہوائے خود سری بھر دی
ہوائے خود سری بھر دی
خشونت ایک عادت دوسری
عادت تھی بے دردی
عادت تھی بے دردی
عرب اولاد اسمعیل سے معمور
تھا سارا
تھا سارا
گناہوں کی جہالت کے نشے
میں چور تھا سارا
میں چور تھا سارا
جو صحرائی تھے قتل و
رہزنی میں خوب ماہر تھے
رہزنی میں خوب ماہر تھے
نشانِ بربریت ان کے چہروں ہی سے ظاہر تھے
ترقی اور تمدن کی ہوا
ان تک نہ آتی تھی
ان تک نہ آتی تھی
کوئی مرکز نہ تھا خانہ
بدوشی ان کو بھاتی تھی
بدوشی ان کو بھاتی تھی
بہادر تھے مگر سب کے سب
آپس میں لڑتے تھے
آپس میں لڑتے تھے
قبیلہ در قبیلہ معرکے ہر
سال پڑتے تھے
سال پڑتے تھے
جو شہری تھے وہ فن و پیشہ
و حرفت سے عاری تھے
و حرفت سے عاری تھے
مگر مکر و دغا بازی میں
پورے کاروباری تھے
پورے کاروباری تھے
نہ کوئی کام کرتے تھے نہ
کوئی کام آتا تھا
کوئی کام آتا تھا
انہیں بے کار و کاہل بیٹھ
رہنا دل سے بھاتا تھا
رہنا دل سے بھاتا تھا
یہ جائز جانتے تھے مال
کھا جانا یتیموں کا
کھا جانا یتیموں کا
لٹانا دعوتوں میں مال شیوہ
تھا کریموں کا
تھا کریموں کا
پدر فرزند کی بیواؤں کا
حق چھین لیتے تھے
حق چھین لیتے تھے
پسر اپنی حقیقی ماؤں کا
حق چھین لیتے تھے
حق چھین لیتے تھے
کوئی معیار ہی باقی نہ
تھا شرم و شرافت کا
تھا شرم و شرافت کا
کہ رتبہ بھیڑ بکری سے بھی
کم تھا ایک عورت 41 کا
کم تھا ایک عورت 41 کا
زنا و فحش کاری سے بڑی
ان کو ارادت تھی
ان کو ارادت تھی
شرابیں پی کے ننگے ناچنے
کی عام عادت تھی
کی عام عادت تھی
شرافت کو ڈبو دیتے تھے جب
عورت پہ مرتے تھے
عورت پہ مرتے تھے
کہ جس عورت پہ مرتے تھے
اسے بدنام 42کرتے تھے
اسے بدنام 42کرتے تھے
زناکاری کی ترغیبیں سرِ
بازار دیتے تھے
بازار دیتے تھے
یہ اپنی بیویوں تک کو
جوئے میں ہار دیتے تھے
جوئے میں ہار دیتے تھے
یہ اپنی بیٹیوں کو سانپ
سے بدتر سمجھتے تھے
سے بدتر سمجھتے تھے
یہ ان کے قتل کو عزت کا
ایک جوہر 43سمجھتے تھے
ایک جوہر 43سمجھتے تھے
اگر جن بیٹھتی دختر کوئی
تقدیر کی ہیٹی
تقدیر کی ہیٹی
چھچھوندر سے بری معلوم
ہوتی تھی اسے بیٹی 44
ہوتی تھی اسے بیٹی 44
گڑھا اک کھود کر دختر
کو زندہ گاڑ دیتی تھی
کو زندہ گاڑ دیتی تھی
کوئی بچھو تھا دامن میں
کہ دامن جھاڑ دیتی تھی
کہ دامن جھاڑ دیتی تھی
کوئی کم بخت بد اختر
اگر زندہ بھی رہتی تھی
اگر زندہ بھی رہتی تھی
ہمیشہ باپ کے اور بھائیوں
کے ظلم سہتی تھی
کے ظلم سہتی تھی
غلاموں لونڈیوں پر وہ
مظالم توڑتے تھے یہ
مظالم توڑتے تھے یہ
کہ ان کو موت سے پہلے نہ
ہرگز چھوڑتے تھے یہ
ہرگز چھوڑتے تھے یہ
عرب میں ہر طرف تھا دور
دورہ بت پرستی کا
دورہ بت پرستی کا
کوئی اندازہ کر سکتا ہے ان لوگوں کی پستی 45 کا
خدا کہتے تھے مٹی، آگ ،
پانی کو ہواؤں کو
پانی کو ہواؤں کو
پہاڑوں اور دریاؤں کو
بجلی کو گھٹاؤں کو
بجلی کو گھٹاؤں کو
زمیں پر خاک پتھر اور
شجر معبود تھے ان کے
شجر معبود تھے ان کے
فلک پر انجم و شمس و
قمر معبود تھے ان کے
قمر معبود تھے ان کے
مرادیں مانگتے تھے ہر
وجود بے حقیقت سے
وجود بے حقیقت سے
نہ تھا محروم کوئی جز
خدا ان کی عبادت سے
خدا ان کی عبادت سے
وہ کعبہ جو خدائے واحد
و قہار کا گھر تھا
و قہار کا گھر تھا
وہ کعبہ جو خدائے مالک
و مختار کا گھر تھا
و مختار کا گھر تھا
وہی کعبہ جسے پیغمبروں
کی سجدہ گاہ کہیے
کی سجدہ گاہ کہیے
وہی کعبہ جسے تقدیس کا
نورِ نگہ کہیے
نورِ نگہ کہیے
وہ کعبہ جو خدا کے بت
شکن بندوں کا معبد تھا
شکن بندوں کا معبد تھا
جسے پاکیزہ رکھنا فطرتِ
انساں کا مقصد تھا
انساں کا مقصد تھا
اسی کعبے کو یاروں نے صنم
خانہ بنا ڈالا
خانہ بنا ڈالا
دلوں سے ظالموں نے نقش
وحدت کا مٹا ڈالا
وحدت کا مٹا ڈالا
نہ سوجھا کوئی فرق ان
کو خدا میں اور پتھر میں
کو خدا میں اور پتھر میں
کہ رکھے تین سو ساٹھ بت
اللہ کے گھر میں
اللہ کے گھر میں
عرب میں جس قدر انسان
تھے ان سے سوا بت تھے
تھے ان سے سوا بت تھے
یہ خلقت تھی خدا کی اور
خلقت کے خدا بت تھے
خلقت کے خدا بت تھے
جدا اک اک خدا تھا ہر
قبیلے ہر گھرانے کا
قبیلے ہر گھرانے کا
کوئی بت فتح پانے کا
کوئی بت بھاگ جانے کا
کوئی بت بھاگ جانے کا
الگ تھے ساری دنیا سے مگر یہ لوگ خوش دل تھے
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: