شیطان اور یہودی
ادھر ان باپ بیٹوں میں
تو یہ تقریر ہوتی تھی
تو یہ تقریر ہوتی تھی
شکار آہوان دشت کی تدبیر
ہوتی تھی
ہوتی تھی
ادھر شیطان ناکامی پہ
سر دھنتا ہوا نکلا
سر دھنتا ہوا نکلا
خود اپنے دل سے لعنت کی
صدا سنتا ہوا نکلا
صدا سنتا ہوا نکلا
نظر دوڑائی ہر جانب
بلندی پر کھڑے ہو کر
بلندی پر کھڑے ہو کر
بھیانک تھا ڈرانا تھا
پہاڑوں کا سیہ منظر
پہاڑوں کا سیہ منظر
تھا آدھی رات کا عالم
خموشی ہی خموشی تھی
خموشی ہی خموشی تھی
اندھیرے کے سبب سے ہر
گنہ کی عیب پوشی تھی
گنہ کی عیب پوشی تھی
حرم سے فاصلے پر دامن
کہسار کے اندر
کہسار کے اندر
نظر آئی اسے اک روشنی سے
غار کے اندر
غار کے اندر
مسافر کچھ وہاں بیٹھے ہوئے
اس کو نظر آئے
اس کو نظر آئے
خیال آیا کہ شاید میرا
مطلب ان سے بر آئے
مطلب ان سے بر آئے
اڑا شیطان فوراََ اس
پہاڑی سے دھواں بن کر
پہاڑی سے دھواں بن کر
پہنچ کر اس جگہ کچھ دیر
ٹھہرا غار کے در پر
ٹھہرا غار کے در پر
مسافر تھے یہودی قوم کے
یہ پانچ سوداگر
یہ پانچ سوداگر
کہ پلٹے جا رہے تھے شہر
مکہ سے سوئے خیبر
مکہ سے سوئے خیبر
یہاں ٹھہرے تھے شب کو ،
صبح دم پھر اٹھ کے چلنا تھا
صبح دم پھر اٹھ کے چلنا تھا
حجازی بدوؤں سے راہ
کترا کر نکلنا تھا
کترا کر نکلنا تھا
پڑھے لکھے تھے باتیں کر
رہے تھے قوم و مہذب کی
رہے تھے قوم و مہذب کی
انہیں تو رات میں سوجھتی
تھی اپنے مطلب کی
تھی اپنے مطلب کی
کیا ذکر ایک نے تورات کی
پیش گوئی کا
پیش گوئی کا
کہ صحرائے عرب میں ظاہر
اک سچا نبی ہو گا
اک سچا نبی ہو گا
سنی یہ بات تو اک دوسرا
دعوے سے بول اٹھا
دعوے سے بول اٹھا
نبی ہو گا تو وہ بیشک
ہماری قوم سے ہو گا
ہماری قوم سے ہو گا
پیمبر جز بنی یعقوب پیدا
ہو نہیں سکتا
ہو نہیں سکتا
کسی سے بھی زمانے میں یہ
دعویٰ ہو نہیں سکتا
دعویٰ ہو نہیں سکتا
کہا پھر تیسرے نے ہم پہ
راضی حق تعالیٰ ہے
راضی حق تعالیٰ ہے
ہماری برگزیدہ قوم سب
قوموں سے بالا ہے
قوموں سے بالا ہے
کہا چوتھے نے وہ سچا نبی
یثرب سے اٹھے گا
یثرب سے اٹھے گا
جو سچ پوچھو تو وہ ہو گا
ہمارے ہی قبیلے کا
ہمارے ہی قبیلے کا
تڑپ کر پانچواں بولا نہیں
ہم میں سے ہو گا وہ !
ہم میں سے ہو گا وہ !
اگر ہو گا تو بیشک بالیقیں
ہم میں سے ہو گا وہ !!
ہم میں سے ہو گا وہ !!
غرض پانچوں ہی اپنی بات
پر اصرار کرتے تھے
پر اصرار کرتے تھے
دلیلیں دیتے تھے غصے میں
بھرتے تھے بپھرتے تھے
بھرتے تھے بپھرتے تھے
ادھر شیطاں کہ عیاری و
مکاری میں ہے ماہر
مکاری میں ہے ماہر
بظاہر اک مقدس شکل میں
ان پر ہوا ظاہر
ان پر ہوا ظاہر
سفید اس کی بھویں براق
سی داڑھی تھی نورانی
سی داڑھی تھی نورانی
چمکتی تھیں مثال شعلہ
آنکھیں اور پیشانی
آنکھیں اور پیشانی
عصا ہاتھوں میں اور
لانبی سی اک تسبیح گردن میں
لانبی سی اک تسبیح گردن میں
بہت ڈھیلی عبا چھپ جائے
انساں جس کے دامن میں
انساں جس کے دامن میں
اندھیرے سے نکل کر روشنی
میں اس طرح آیا
میں اس طرح آیا
یہودی ڈر گئے اور دفعتاً
ہر ایک چلایا
ہر ایک چلایا
کہ اے ربی ہمارے حال پر
لطف و کرم فرما
لطف و کرم فرما
ترے بندے ہوئے جاتے ہیں
کرتے ہیں تجھے سجدہ
کرتے ہیں تجھے سجدہ
مگر شیطاں نے دی ان کو
تسلی اور یوں بولا
تسلی اور یوں بولا
نہایت عارفانہ شان سے اس
نے دہن کھولا
نے دہن کھولا
کہ اے بچو میں اترا ہوں
تمھیں تلقین کرنے کو
تمھیں تلقین کرنے کو
تمھارے مذہبی میلان پر
تحسین کرنے کو
تحسین کرنے کو
نبی کے مسئلے پر تم
جھگڑتے تھے جو آپس میں
جھگڑتے تھے جو آپس میں
میں سنتا تھا وہاں بیٹھا
ہوا بیت المقدس میں
ہوا بیت المقدس میں
خیال آیا کہ چل کر تم
کو سیدھی راہ بتلاؤں
کو سیدھی راہ بتلاؤں
یہودی قوم کے اک فائدہ
کی بات سمجھاؤں
کی بات سمجھاؤں
سنو اک بات کہتا ہوں
بہت ہی راز داری کی
بہت ہی راز داری کی
مخالف ہیں تمھارے طاقتیں
پروردگاری کی
پروردگاری کی
وہ عبدالمطلب جو آج کل
سردار مکہ ہے
سردار مکہ ہے
قریش ہاشمی ہے مالک و
مختار مکہ ہے
مختار مکہ ہے
پسر ہے اس کا عبداللہ
تم اس کو جانتے ہو گے
تم اس کو جانتے ہو گے
اسے مکہ میں دیکھا ہو
گا اور پہچانتے ہو گے
گا اور پہچانتے ہو گے
وہی لڑکا ہے جس کے صلب
سے ہو گا نبی پیدا
سے ہو گا نبی پیدا
مشیت آج کل ہے آل اسمعیل
پر شیدا
پر شیدا
مرے بچو نبی پیدا ہوا
گر اس گھرانے میں
گر اس گھرانے میں
نہیں ہے پھر کوئی اپنا
ٹھکانا اس زمانے میں
ٹھکانا اس زمانے میں
وہ اسمٰعیل کی اولاد کو
شاہی دلائے گا
شاہی دلائے گا
یہودی قوم کے حصے میں
پھر کچھ بھی نہ آئے گا
پھر کچھ بھی نہ آئے گا
یہودی قوم پر گویا خدا
نے قہر ڈھایا ہے
نے قہر ڈھایا ہے
مجھے یہ امر پوشیدہ
فرشتوں نے بتایا ہے
فرشتوں نے بتایا ہے
یہ قصہ سنتے ہی جوش آ گیا
پانچوں لعینوں کو
پانچوں لعینوں کو
حسد سے بھر دیا شیطان نے
تاریک سینوں کو
تاریک سینوں کو
وہ بولے واقعی ہم پر ہمیشہ
ظلم ہوتا ہے
ظلم ہوتا ہے
نوازش دوسروں پر ہے خدا
ہم کو ڈبوتا ہے
ہم کو ڈبوتا ہے
کہا شیطاں نے ایسی بات
منہ سے مت نکالو تم
منہ سے مت نکالو تم
بھلا چاہو تو اس لڑکے کو
جا کر مار ڈالو تم
جا کر مار ڈالو تم
سحر کے وقت وہ ان وادیوں
میں آنے والا ہے
میں آنے والا ہے
شکارِ آہواں سے اپنا دل بھلانے والا ہے
اٹھو تم بھی یہاں سے اور
کرو جا کر شکار اس کا
کرو جا کر شکار اس کا
نہ جانے دو یہاں سے آج
زندہ زینہاںاس کو
زندہ زینہاںاس کو
کہاں تک رنج اٹھاؤ گے یہ
جھگڑا ہی چکا ڈالو
جھگڑا ہی چکا ڈالو
کوئی خطرہ نہیں ہے دل سے
اندیشہ مٹا ڈالو
اندیشہ مٹا ڈالو
تم اس کار عظیمہ مری
امداد پاؤ گے
امداد پاؤ گے
بڑی شوکت ملے گی مال
لاتعداد پاؤ گے
لاتعداد پاؤ گے
مری امداد سے تم کو
حکومت ہاتھ آئے گی
حکومت ہاتھ آئے گی
یقیں رکھو تمھاری
بادشاہی پھر نا جائے گی
بادشاہی پھر نا جائے گی
نہ مانو گے تو پھر اس
کا ملے گا تم کو خمیازہ
کا ملے گا تم کو خمیازہ
جو چاہو تو ابھی کر لو
مری طاقت کا اندازہ
مری طاقت کا اندازہ
یہ کہہ کر ایک پتھر پر
نگاہ شیطان نے ڈالی
نگاہ شیطان نے ڈالی
اڑا پتھر جگہ سے باوجود
بے پرو و بالی
بے پرو و بالی
بلندی پر تڑاقے سے پھٹا
شعلہ ہوا پیدا
شعلہ ہوا پیدا
پھر اس سے اک ہیولیٰ
پانچ گھوڑوں کا ہوا پیدا
پانچ گھوڑوں کا ہوا پیدا
مرصع تھے یہ گھوڑے جنگ
کے ہر ساز و ساماں سے
کے ہر ساز و ساماں سے
یہ ساماں بھی مرصع تھا
عقیق و لعل و مرجاں سے
عقیق و لعل و مرجاں سے
کہا شیطاں نے ، یہ لو میں
تمہیں رہوار دیتا ہوں
تمہیں رہوار دیتا ہوں
ہر اک کو ایک اک شمشیرِ
جوہر دار دیتا ہوں
جوہر دار دیتا ہوں
سحر کے وقت نکلو غار سے
میدان میں آؤ
میدان میں آؤ
وہیںاس نوجواں کو قتل
کو ڈالو جہاں پاؤ
کو ڈالو جہاں پاؤ
یہ کہہ کر دیکھتے ہی دیکھتے
شیطان غائب تھا
شیطان غائب تھا
اسے مدِ نظر اس وقت اظہارِ عجائب تھا
یہودی رہ گئے حیران اس
زورِ کرامت پر
زورِ کرامت پر
بھروسا ہو گیا اب ان کو
اس کاہن کی قوت پر
اس کاہن کی قوت پر
لگے کہنے کہ یہ طاقت نہ
دیدہ نے شنیدہ ہے
دیدہ نے شنیدہ ہے
یہ بڈھا واقعی کوئی بڑا
ہی برگزیدہ ہے
ہی برگزیدہ ہے
ہم اس کی بات پر پورا
عمل کر کے دکھا دیں گے
عمل کر کے دکھا دیں گے
حصول بادشاہی کے لئے جانیں
لڑا دیں گے
لڑا دیں گے
ادھر ان باپ بیٹوں میں تو یہ تقریر ہوتی تھی
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: