اس عہد میں دنیا بھر کی عام حالت
ہندوستان
عرب سے بھی زیادہ حال تھا بدحال دنیا کا
کہ سر ابلیس کے رستے میں تھا پامال دنیا کا
مگن تھا گلشن ہندوستاں جنت نشان بن کر
یہاں بھی موت چھائی ایک دن فصل خزاں بن کر
دکھائے تھے بہت کچھ آریوں نے گیان کے جلوے
بہت چمکے تھے رام اور کرشن سے ایمان کے جلوے
یہ ہادی تھے مگر ان کو خدا کہنے لگے ہندو
نرو مادہ کو دیوی دیوتا 47کہنے لگے ہندو
حکومت آ گئی ایسے ستمگاروں کے ہاتھوں میں
ہوئے تقسیم انساں اونچی نیچی چار ذاتوں میں 48
غلط سمجھے یہ بدھی مان گوتم کی بشارت کو
بلائے بت پرستی نے کیا برباد بھارت کو
اجاڑا وام مارگ پنتھ 49 نے ایمان کا گلشن
سیہ کاری نے پھونکا دھرم کا کن گیان کا گلشن
نظر میں گھٹ گئی کچھ اس طرح انسان کی قیمت
کہ عصمت بن گئی ہر عیش کے سامان کی قیمت
چین
ہوئی برباد کنفیوشس 50 کی وہ تہذیب آئینی
جہالت سے شکستہ ہو گئی ہر لعبتِ چینی
گرے غش کھا کے چینی بدھ کی تصویر کے آگے
حوادث نے جگایا بھی نہیں جاگے ، نہیں جاگے
ایران
متاع فارس کو آتشکدوں 51 نے خاک کر ڈالا
یہ پاک آتش ملی ایسی کہ قصہ پاک کر ڈالا
سکندر کی چلی آندھی گلستان جم و کے پر
تباہی چھا گئی ایران پر توران پر رَے پر
رہی اس قتل گہ میں خونِ انسانی کی ارزانی
کیانی ظالموں سے بڑھ کے نکلی آل ساسانی
مٹے اس ملک میں انسانیت کے عام جوہر بھی
کہ گھر میں ڈال لیتے تھے مجوسی اپنی دختر بھی
یورپ
فرنگستان میں ہر سو اندھیرا ہی اندھیرا تھا
یہاں بھیڑیں تھیں جن کو بھیڑیوں نے آ کے گھیرا تھا
وہ رومانی حکومت اک جہاں میں دھوم تھی جس کی
ہمیں تہذیب عریاں آج بھی معلوم ہے جس کی
وہ شیطانی تمدن وہ گنہ کا آخری مامن
وہ شہر پومپی آئی وہ ظلم و جور کا مسکن
وہی رفعت گناہوں نے جسے پستی پہ دے مارا
کرو اس آخری شب کا مری آنکھوں سے نظارا
عرب سے بھی زیادہ حال تھا بدحال دنیا کا
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: