جناب خالد اقبال تائب
خوابِ دیرینہ کو مولیٰ تو حقیقت کردے
جائوں طیبہ تو وہیں سے مجھے رخصت کردے
ترے محبوب کا یارب میں پڑوسی بن جائوں
دور افتادہ کو تو صاحب قربت کردے
مالکِ زیست ہے تو تیرے لیے کیا مشکل
موت کو میرے لیے باعثِ برکت کردے
کردے پیوند زمیں یوں کہ فلک رشک کرے
اپنی قدرت سے تو اونچی میری قسمت کردے
تائب خستہ کی حسرت نہ ملے مٹی میں
تو عطا اس کو مدینے میں جو تربت کردے
خوابِ دیرینہ کو مولیٰ تو حقیقت کردے
جائوں طیبہ تو وہیں سے مجھے رخصت کردے
ترے محبوب کا یارب میں پڑوسی بن جائوں
دور افتادہ کو تو صاحب قربت کردے
مالکِ زیست ہے تو تیرے لیے کیا مشکل
موت کو میرے لیے باعثِ برکت کردے
کردے پیوند زمیں یوں کہ فلک رشک کرے
اپنی قدرت سے تو اونچی میری قسمت کردے
تائب خستہ کی حسرت نہ ملے مٹی میں
تو عطا اس کو مدینے میں جو تربت کردے
خوابِ دیرینہ کو مولیٰ تو حقیقت کر دے ۔ خالد اقبال تائب
Reviewed by WafaSoft
on
July 26, 2019
Rating:


No comments: