تبلیغ حق کا دشوار گذار رستہ، کفار کی ایذا رسانی اور توہین
پیمبرؐ دعوت اسلام دینے
کو نکلتا تھا
کو نکلتا تھا
نوید راحت و آرام دینے کو
نکلتا تھا
نکلتا تھا
نکلتے تھے قریش اس راہ
میں کانٹے بچھانے کو
میں کانٹے بچھانے کو
وجود پاک پر سو سو طرح
کے ظلم ڈھانے کو
کے ظلم ڈھانے کو
امیہ بو لہب بو جہل
عقبہ سخت دشمن تھے
عقبہ سخت دشمن تھے
شقاوت پیشہ تھے بیداد
گر تھے اور پر فن تھے
گر تھے اور پر فن تھے
خدا کی بات سن کر مضحکے
میں ٹال دیتے تھے
میں ٹال دیتے تھے
نبیؐ کے جسم اطہر پر
نجاست ڈال دیتے تھے
نجاست ڈال دیتے تھے
کوئی گالی سنتا تھا کوئی
پتھر اٹھاتا تھا
پتھر اٹھاتا تھا
کوئی قرآن پر ہنستا تھا 111کوئی منہ چڑاتا تھا
حرم کی سر زمیں پر آپ
پڑھتے تھے نماز اکثر
پڑھتے تھے نماز اکثر
ہمیشہ اس گھڑی کی تاک میں
رہتے تھے بد گوہر
رہتے تھے بد گوہر
قریشی مرد اٹھ کر ارہ میں
آوازے کستے تھے
آوازے کستے تھے
یہ ناپاکی کے چھرے چار
جانب سے برستے تھے
جانب سے برستے تھے
کوئی حضرتؐ کی گردن گھونٹتا 112 تھا کس کے چادر
میں
میں
کوئی دیوانہ پتھر مارتا تھا آپ کے سر میں 113
قریشی عورتیں کانٹے بیابانوں
سے لاتی تھیں
سے لاتی تھیں
گزرگاہ گل گلزار وحدت میں بچھاتی تھیں 114
نجاست گھر کے دروازے پر
لا کر پھینک جاتی تھیں
لا کر پھینک جاتی تھیں
جھگڑتی بدزبانی کرتی تھیں
فتنے اٹھاتی تھیں
فتنے اٹھاتی تھیں
کلام حق کو سن کر کوئی
کہتا تھا یہ شاعر ہے
کہتا تھا یہ شاعر ہے
کوئی کہتا تھا کا ہن ہے
کوئی کہتا تھا ساحر ہے
کوئی کہتا تھا ساحر ہے
مگر وہ منبع حلم و صفا
خاموش رہتا تھا
خاموش رہتا تھا
دعائے خیر کرتا تھا جفا
و ظلم سہتا تھا
و ظلم سہتا تھا
پیمبرؐ دعوت اسلام دینے کو نکلتا تھا
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:
No comments: