کعبہ مقصود عالم کا طوافِ کعبہ
اٹھا سردارِ مکہ یہ نوید جاں فزا سن کر
ادائے شکر کر کے جلد
پہنچا آمنہ کے گھر
پہنچا آمنہ کے گھر
جناب آمنہ تھیں شوہر مرحوم کے گھر 67 میں
مجسم سورہ والشمس کی
تفسیر تھی بر میں
تفسیر تھی بر میں
نظر آتی تھی آج اس گھر
میں آبادی ہی آبادی
میں آبادی ہی آبادی
انگوٹھا چوستا تھا اس
جگہ انسان کا ہادی
جگہ انسان کا ہادی
حسیں آنکھیں کہ جن سے کلفتیں
معدوم ہوتی تھیں
معدوم ہوتی تھیں
فلک کو کچھ سبق دیتی
ہوئی معلوم ہوتی تھیں
ہوئی معلوم ہوتی تھیں
اٹھایا گود میں دادا نے
عالی قدر پوتے کو
عالی قدر پوتے کو
دکھانے لے چلا حق کا
مقامِ صدر پوتے کو
مقامِ صدر پوتے کو
شجر رستے میں استادہ
ہوئے تعظیم کی خاطر
ہوئے تعظیم کی خاطر
حجر قدموں کے آگے بچھ
گئے تسلیم کی خاطر
گئے تسلیم کی خاطر
طواف کعبہ کرنے جا رہا
تھا قبلہ عالم
تھا قبلہ عالم
کہ جس کی ذات سے حق کی
بنائیں ہو گئیں محکم
بنائیں ہو گئیں محکم
وہی کعبہ جو ابراہیم کے
ایمان کا گھر تھا
ایمان کا گھر تھا
جو انسانوں کے ہاتھوں
ہر بتِ بے جان کا گھر تھا
ہر بتِ بے جان کا گھر تھا
بلائیں لے رہا تھا آج
گویا گرد پھر پھر کر
گویا گرد پھر پھر کر
ھو اللہ احد کہتے تھے بت
سجدے میں گر گر کر
سجدے میں گر گر کر
یہاں سے ہو کے عبدالمطلب
فی الفور گھر پلٹے
فی الفور گھر پلٹے
خدا سے خیر و برکت کی
دعائیں مانگ کر پلٹے
دعائیں مانگ کر پلٹے
امانت آمنہ کی آمنہ کے بر
میں پہنچا دی
میں پہنچا دی
غلاموں لونڈیوں نے اس خوشی میں پائی آزادی 68
بشارت کے مطابق آمنہ نے
نام بتلایا
نام بتلایا
فرشتوں نے بتایا تھا کہ
احمد ہے ترا جایا
احمد ہے ترا جایا
کہا دادا نے اے بیٹی مرا پوتا محمد ہے 69
کہ دنیا بھر کے انسانوں
سے اعلیٰ اور امجد ہے
سے اعلیٰ اور امجد ہے
اٹھا سردارِ مکہ یہ نوید جاں فزا سن کر
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: