سببِ تصنیف
اسی کے اِ سم اعظم سے بڑھی
جرأت مرے دل کی
جرأت مرے دل کی
کہ میں نے ڈال دی بنیاد
ایسے کارِ مشکل کی
ایسے کارِ مشکل کی
تمنا ہے کہ اس دنیا میں
کوئی کام کر جاؤں
کوئی کام کر جاؤں
اگر کچھ ہو سکے تو خدمت
اسلام کر جاؤں
اسلام کر جاؤں
مسلمانوں پہ ہے مردہ دلی
چھائی ہوئی ہر سو
چھائی ہوئی ہر سو
سکوتِ مرگ نے چادر ہے پھیلائی ہوئی ہر سو
عزیمت ہے نہ جرات ہے نہ
ہے تاب و تواں باقی
ہے تاب و تواں باقی
فقط حسرت سے تکنے کے لئے
آسماں باقی
آسماں باقی
نظر آتے ہیں اب وہ صف
شکن بازو نا شمشیریں
شکن بازو نا شمشیریں
مقدر کی طرح سوئی پڑی ہیں
آج تکبیریں
آج تکبیریں
گئی دنیا ہے آقائی محمدؐ
کے غلاموں کی
کے غلاموں کی
بھلا بیٹھے ہیں یاد
اپنے سلف کے کارناموں کی
اپنے سلف کے کارناموں کی
ارادہ ہے کہ پھر ان کا
لہُو اِ ک بار گرماؤں
لہُو اِ ک بار گرماؤں
دلِ سنگیں سخن کے آتشیں تیروں سے برماؤں
سناؤں ان کو ایسے ولولہ
انگیز افسانے
انگیز افسانے
کرے تائید جن کی عقل بھی
تاریخ بھی مانے
تاریخ بھی مانے
کیا فردوسی مرحُوم نے ایران
کو زندہ
کو زندہ
خُدا توفیق دے تو میں
کروں ایمان کو زندہ
کروں ایمان کو زندہ
عجم کا شاہنامہ بس
وہ فردوسی کا حصہ تھا
وہ فردوسی کا حصہ تھا
تخیل ہی کا ہنگامہ تھا یعنی
ایک قصہ تھا
ایک قصہ تھا
مگر اس کی زباں اس کا بیاں
اعجاز ہے گویا
اعجاز ہے گویا
کہاں کی رستمی وہ خود ہی
تیر انداز ہے گویا
تیر انداز ہے گویا
تقابل کا کروں دعویٰ یہ
طاقت ہے کہاں میری
طاقت ہے کہاں میری
تخیل میرا ناقص نامکمل
ہے زباں میری
ہے زباں میری
زبان پہلوی کی ہم زبانی
ہو نہیں سکتی
ہو نہیں سکتی
ابھی اردو میں پیدا وہ
روانی ہو نہیں سکتی
روانی ہو نہیں سکتی
نجیف و ناتوں بے علم و
بے مقدور ہستی ہوں
بے مقدور ہستی ہوں
غم و اندوہ جس میں بس
رہے ہیں میں وہ بستی ہوں
رہے ہیں میں وہ بستی ہوں
کہاں ہے اب وہ دور غزنوی کی فارغ البالی
غلامی نے دبا رکھی ہے میری
ہمتِ عالی
ہمتِ عالی
مگر سینے میں دل رکھتا
ہوں جس میں جوشِ غیرت ہے
ہوں جس میں جوشِ غیرت ہے
سراسر راکھ ہے لیکن ابھی
تک پُر حرارت ہے
تک پُر حرارت ہے
کیا ہے روح کو زندہ مدینے
کی ہواؤں نے
کی ہواؤں نے
جگایا خواب سے احساس کی
غیبی نداؤںنے
غیبی نداؤںنے
نوید صُبح بخشی ہے سکوتِ
شام نے مجھ کو
شام نے مجھ کو
مخاطب کر لیا ہے قوتِ الہام نے مجھ کو
بظاہر میں جو تصویر
سُخن میں رنگ بھرتا ہوں
سُخن میں رنگ بھرتا ہوں
کسی آواز کے ارشاد کی
تعمیل کرتا ہوں
تعمیل کرتا ہوں
اسی کے اِ سم اعظم سے بڑھی جرأت مرے دل کی
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: