ابو جہل کی آتش افروزی
اب اہل شہر پہچانے کہ
ضمضم ہے یہ ہرکارا
ضمضم ہے یہ ہرکارا
گھڑی میں شہر اس کے گرد
اکھٹا ہو گیا سارا
اکھٹا ہو گیا سارا
وہ پتھرائی ہوئی آنکھوں
سے ہر سو تکتا جا تا تھا
سے ہر سو تکتا جا تا تھا
دو ہتڑ پیٹتا جاتا تھا
ظالم بکتا جاتا تھا
ظالم بکتا جاتا تھا
الجھنے کے لئے تیار تھے
پہلے ہی دیوانے
پہلے ہی دیوانے
لگے یہ حال سن کر سانپ
کے مانند بل کھانے
کے مانند بل کھانے
چنگاری پڑ گئی بارود میں
شعلہ بھڑک اٹھا
شعلہ بھڑک اٹھا
دلِ ہر ثانی نمرود میں شعلہ بھڑک اٹھا
لگتی تلووں میں آگ ایسی
کہ نتھنوں سے دھواں نکلا
کہ نتھنوں سے دھواں نکلا
غضب کی شکل میں آنکھوں
سے مغز استخواں نکلا
سے مغز استخواں نکلا
غرور عجب نے دل کی سیاہی
رخ پہ دوڑا دی
رخ پہ دوڑا دی
غضبناکی نے آنکھوں کو روائے سرخ پہنا دی
یہ ایسی بات تھی جو وہم
میں بھی نہ آ سکتی تھی
میں بھی نہ آ سکتی تھی
تصور میں یہ صورت منہ
کبھی دکھلا نہ سکتی تھی
کبھی دکھلا نہ سکتی تھی
مسلمانوں کی یہ جرات کہ
ان کا قافلہ روکیں
ان کا قافلہ روکیں
جو اب تک چھپتے پھرتے تھے
انہیں میدان میں ٹوکیں
انہیں میدان میں ٹوکیں
انہیں ٹھیکہ ملا تھا
اہل دنیا کو ستانے کا
اہل دنیا کو ستانے کا
کسی کو حق نہ تھا مد
مقابل بن کے آنے کا
مقابل بن کے آنے کا
مسلماں اور ان کے کارواں
پر حملہ آور ہوں
پر حملہ آور ہوں
خبر سن لیں یہ تو بھتنے
اور جامے سے باہر نہ ہوں
اور جامے سے باہر نہ ہوں
وہ ہرکارا تو پلٹا صورت
شیطاں بہکا کر
شیطاں بہکا کر
لگے بس گھولنے یہ سانپ
پیچ و تاب کھا کھا کر
پیچ و تاب کھا کھا کر
بھرے بیٹھے تھے پہلے سے
ہی بہانہ اور ہاتھ آیا
ہی بہانہ اور ہاتھ آیا
اٹھا ابو جہل اک تقریر
کی لوگوں کو بھڑکایا
کی لوگوں کو بھڑکایا
کہا بیوقوفو سوچتے کیا
ہو، کمر باندھو
ہو، کمر باندھو
اٹھاؤ نیزہ و خنجر اٹھو
تیغ و تبر باندھو
تیغ و تبر باندھو
مسلمانوں کو مکے سے نکل
جانے دیا تم نے
جانے دیا تم نے
وہ موقع خوب تھا افسوس ٹل
جانے دیا تم نے
جانے دیا تم نے
محمدؐ کو یہیں پر ختم
کر دو، میں نہ کہتا تھا
کر دو، میں نہ کہتا تھا
مسلمانوں سے قبرستان
بھر دو میں نہ کہتا تھا
بھر دو میں نہ کہتا تھا
مدینے میں پہنچ کر اب یہ
جرات مل گئی ان کو
جرات مل گئی ان کو
تمہیں پر حملہ آور ہوں یہ
ہمت مل گئی ان کو
ہمت مل گئی ان کو
تمہیں ان کو سزا دینے کی
فرصت ہی نہیں ملتی
فرصت ہی نہیں ملتی
نیا مذہب مٹا دینے کی فرصت
ہی نہیں ملتی
ہی نہیں ملتی
تمہارے سامنے ہستی ہی کیا
ہے اس جماعت کی
ہے اس جماعت کی
مسلماں کیا ہیں اک بے رنگ
سی تصویر غربت کی
سی تصویر غربت کی
وہ خود ہیں جنگ کے طالب
حیا تم کو نہیں آتی
حیا تم کو نہیں آتی
تمہارا قافلہ لٹتا ہے چھاتی
پھٹ نہیں جاتی
پھٹ نہیں جاتی
لطیمہ 183 ہو گیا تاراج تو پچھتاؤ گے یارو
تم اپنی بیویوں کو عیش
سے ترساؤ گے یارو
سے ترساؤ گے یارو
یہ بھالے برچھیاں پیکان
کس دن کام آئیں گے
کس دن کام آئیں گے
تمہارے جنگ کے سامان کس
دن کام آئیں گے
دن کام آئیں گے
چلو میدان میں جرات
آزماؤ دیکھتے کیا ہو
آزماؤ دیکھتے کیا ہو
قریشی نسل کی شوکت
دکھاؤ دیکھتے کیا ہو،
دکھاؤ دیکھتے کیا ہو،
ہمارے تین سو اور ساٹھ
ہیں، تنہا خدا ان کا
ہیں، تنہا خدا ان کا
بھلا اتنے خداؤں سے لڑے
گا کیا خدا ان کا
گا کیا خدا ان کا
اٹھو اے لار و عزیٰ و
ہبل کے پوجنے والو
ہبل کے پوجنے والو
عرب سے ایک خدا کے نام
کا دھبہ مٹا لو
کا دھبہ مٹا لو
اب اہل شہر پہچانے کہ ضمضم ہے یہ ہرکارا
Reviewed by WafaSoft
on
August 27, 2019
Rating:


No comments: