ختم المرسلیں، رحمۃ للعالمین کی ولادتِ با سعادت
طلسم کن سے قائم بزمِ ہست و بود ہو جانا
اشارے ہی سے موجودات کا
موجود ہو جانا
موجود ہو جانا
عناصر کا شعور زندگی سے
بہرہ ور ہونا
بہرہ ور ہونا
لپٹ کر آب و خاک و باد و
آتش کا بشر ہونا
آتش کا بشر ہونا
یہ کیا تھا، کس لیے ،
کس کے لیے تھا، مدعا کیا تھا؟
کس کے لیے تھا، مدعا کیا تھا؟
یونہی تھا یا کوئی مقصد
تھا، آخر ماجرا کیا تھا؟
تھا، آخر ماجرا کیا تھا؟
وہ جلوہ جو چھپا بیٹھا
تھا اپنے راز پنہاں میں
تھا اپنے راز پنہاں میں
درآیا کیوں تماشا بن کے
وہ بازار امکاں میں
وہ بازار امکاں میں
یہ کس کی جستجو میں مہرِ
عالمتاب پھرتا تھا
عالمتاب پھرتا تھا
ازل کے روز سے بیتاب
تھا بیخواب پھرتا تھا
تھا بیخواب پھرتا تھا
یہ کس کی آرزو میں چاند
نے سختی سہی برسوں
نے سختی سہی برسوں
زمیں پر چاندنی برباد و
آوارہ رہی برسوں
آوارہ رہی برسوں
یہ کس کے شوق میں پتھرا
گئیں آنکھیں ستاروں کی
گئیں آنکھیں ستاروں کی
زمیں تو تکتے تکتے آ گئیں
آنکھیں ستاروں کی
آنکھیں ستاروں کی
کروڑوں رنگتیں کس کے لیے
ایام نے بدلیں
ایام نے بدلیں
پیا پے کروٹیں کس دھن میں
صبح و شام نے بدلیں
صبح و شام نے بدلیں
یہ کس کے واسطے مٹی نے سیکھا
گل فشاں ہونا
گل فشاں ہونا
گوارا کر لیا پھولوں نے
پامالِ خزاں ہونا
پامالِ خزاں ہونا
یہ سب کچھ ہو رہا تھا ایک
ہی امید کی خاطر
ہی امید کی خاطر
یہ ساری کاہشیں تھیں ایک
صبح عید کی خاطر
صبح عید کی خاطر
مشیت تھی کہ یہ سب کچھ
تہِ افلاک ہونا تھا
تہِ افلاک ہونا تھا
کہ سب کچھ ایک دن نذرِ شہِ لولاک ہونا تھا
خلیل اللہ نے جس کے لیے
حق سے دعائیں کیں
حق سے دعائیں کیں
ذبیح اللہ نے وقتِ ذبح جس کی التجائیں کیں
جو بن کر روشنی پھر دیدہ
یعقوبّ میں آیا
یعقوبّ میں آیا
جسے یوسفّ نے اپنے *حسن
کے نیرنگ میں پایا
کے نیرنگ میں پایا
کلیم اللہ کا دل روشن
ہوا جس ضو فشانی سے
ہوا جس ضو فشانی سے
وہ جس کی آرزو بھڑکی
جوابِ لن ترانی سے
جوابِ لن ترانی سے
وہ جس کے نام سے داؤد نے
نغمہ سرائی کی
نغمہ سرائی کی
وہ جس کی یاد میں شاہِ سلیماں نے گدائی کی
دل یحیی میں ارماں رہ
گئے جس کی زیارت کے
گئے جس کی زیارت کے
لبِ عیسیّٰ پہ آئے وعظ جس کی شانِ رحمت کے
وہ دن آیا کہ پورے ہو
گئے تورات کے وعدے
گئے تورات کے وعدے
خدا نے آج ایفا کر دیئے
ہر بات کے وعدے
ہر بات کے وعدے
مرادیں بھر کے دامن میں
مناجاتِ زبور آئی
مناجاتِ زبور آئی
امیدوں کی سحر پڑھتی
ہوئی آیاتِ نور آئی
ہوئی آیاتِ نور آئی
نظر آئی بالآخر معنی
انجیل کی صورت
انجیل کی صورت
ودیعت ہو گئی انسان کو
تکمیل کی صورت
تکمیل کی صورت
اندھیری رات کے پردے سے
کی حق نے سحر پیدا
کی حق نے سحر پیدا
ہوا بہر بصیرت کحل ما زاغ
البصر پیدا
البصر پیدا
ربیع الاول امیدوں کی
دنیا ساتھ لے آیا
دنیا ساتھ لے آیا
دعاؤں کی قبولیت کو
ہاتھوں ہاتھ لے آیا
ہاتھوں ہاتھ لے آیا
خدا نے ناخدائی کی خود
انسانی سفینے کی
انسانی سفینے کی
کہ رحمت بن کے چھائی
بارھویں شب اس مہینے کی
بارھویں شب اس مہینے کی
ازل کے روز جس کی دھوم
تھی وہ آج کی شب تھی
تھی وہ آج کی شب تھی
ارادے ہی میں جو مرقوم
تھی وہ آج کی شب تھی
تھی وہ آج کی شب تھی
مشیت ہی کو جو معلوم تھی
وہ آج کی شب تھی
وہ آج کی شب تھی
جو قسمت کے لیے مقسوم
تھی وہ آج کی شب تھی
تھی وہ آج کی شب تھی
نئے سر سے فلک نے آج
بختِ نوجواں پایا
بختِ نوجواں پایا
خزاں دیدہ زمیں پر دائمی
رنگِ بہار آیا
رنگِ بہار آیا
ادھر سطح فلک پر چاند
تارے رقص کرتے تھے
تارے رقص کرتے تھے
ادھر روئے زمیں کے نقش
بنتے تھے سنورتے تھے
بنتے تھے سنورتے تھے
سمندر موتیوں کو دامنوں
میں بھر کے بیٹھے تھے
میں بھر کے بیٹھے تھے
جبل لعل و جواہر کو مہیا
کر کے بیٹھے تھے
کر کے بیٹھے تھے
زمرد وادیوں میں سبزہ
بن کر ہر طرف بکھرا
بن کر ہر طرف بکھرا
ہوئی باران رحمت ہر شجر
کا رنگِ رخ نکھرا
کا رنگِ رخ نکھرا
ہوائیں پے بہ پے اک
سرمدی پیغام لاتی تھیں
سرمدی پیغام لاتی تھیں
کوئی مژدہ تھا جو ہر گوشِ
گل میں کہہ سناتی تھیں
گل میں کہہ سناتی تھیں
گلے پھولوں سے ملتے جا رہے
تھے پھول گلشن میں
تھے پھول گلشن میں
گلے مل مل کے کھلتے جا
رہے تھے پھول گلشن میں
رہے تھے پھول گلشن میں
تبسم ہی تبسم تھے نظارے
لالہ زاروں کے
لالہ زاروں کے
ترنم ہی ترنم تھے کنارے
جوئباروں کے
جوئباروں کے
جہاں میں جشن صبح عید
کا سامان ہوتا تھا
کا سامان ہوتا تھا
فقط شیطان تنہا اپنی
ناکامی پہ روتا تھا
ناکامی پہ روتا تھا
نظر آئیں جو محکم فطرتِ
کامل کی بنیادیں
کامل کی بنیادیں
دھڑک کر زلزلے سے ہل گئیں
باطل کی بنیادیں
باطل کی بنیادیں
ستوں مکے میں قائم ہو
گئے جب دینِ بیضا کے
گئے جب دینِ بیضا کے
گِرے غش کھا کے چودہ
کنگرے ایوانِ کسریٰ کے
کنگرے ایوانِ کسریٰ کے
سر فاران پہ لہرانے لگا
جب نور کا جھنڈا
جب نور کا جھنڈا
ہوا اک آہ بھر کر فارس
کا آتشکدہ ٹھنڈا
کا آتشکدہ ٹھنڈا
بجائی آج اسرافیل نے پر
کیف شہنائی
کیف شہنائی
ہوئی فوج ملائک جمع زیر
چرخ مینائی
چرخ مینائی
ندا آئی دریچے کھول دو
ایوانِ قدرت کے
ایوانِ قدرت کے
نظارے خود کرے گی آج
قدرت شانِ قدرت کے
قدرت شانِ قدرت کے
یکایک ہو گئی ساری فضا
تمثال آئینہ
تمثال آئینہ
نظر آیا معلق عرش تک اک
نور کا زینہ
نور کا زینہ
خدا کی شان رحمت کے فرشتے
صف بہ صف اترے
صف بہ صف اترے
پرے باندھے ہوئے سب دین
و دنیا کے شرف اترے
و دنیا کے شرف اترے
سحاب نور آ کر چھا گیا
مکے کی بستی پر
مکے کی بستی پر
ہوئی پھولوں کی بارش ہر
بلندی اور پستی پر
بلندی اور پستی پر
ہوا عرش معلیٰ سے نزولِ
رحمتِ باری
رحمتِ باری
تو استقبال کو اٹھی حرم
کی چاردیواری
کی چاردیواری
صدا ہاتف نے دی اے ساکنانِ
خطہ ہستی
خطہ ہستی
ہوئی جاتی ہے پھر آباد یہ
اجڑی ہوئی بستی
اجڑی ہوئی بستی
مبارک باد ہے ان کے لیے
جو ظلم سہتے ہیں
جو ظلم سہتے ہیں
کہیں جن کو اماں ملتی
نہیں برباد رہتے ہیں
نہیں برباد رہتے ہیں
مبارک باد بیواؤں کی
حسرت زا نگاہوں کو
حسرت زا نگاہوں کو
اثر بخشا گیا نالوں کو
فریادوں کو آہوں کو
فریادوں کو آہوں کو
ضعیفوں بیکسوں آفت نصیبوں
کو مبارک ہو
کو مبارک ہو
یتیموں کو غلاموں کو غریبوں
کو مبارک ہو
کو مبارک ہو
مبارک ٹھوکریں کھا کھا
کے پیہم گرنے والوں کو
کے پیہم گرنے والوں کو
مبارک دشتِ غربت میں بھٹکتے پھرنے والوں کو
خبر جا کر سنا دو شش
جہت کے زیردستوں کو
جہت کے زیردستوں کو
زبردستی کی جرات اب نہ ہو
گی خود پرستوں کو
گی خود پرستوں کو
معین وقت آیا زور باطل
گھٹ گیا آخر
گھٹ گیا آخر
اندھیرا مٹ گیا ظلمت کا
بادل چھٹ گیا آخر
بادل چھٹ گیا آخر
مبارک ہو کہ دورِ راحت و آرام آ پہنچا
نجات دائمی کی شکل میں
اِ سلام آ پہنچا
اِ سلام آ پہنچا
مبارک ہو کہ ختم المرسلیں
ْ تشریف لے آئے
ْ تشریف لے آئے
جناب رحمۃ للعالمیں ْ
تشریف لے آئے
تشریف لے آئے
بصد انداز یکتائی بغایت
شانِ زیبائی 64
شانِ زیبائی 64
امیں بن کر امانت آمنہ
کی گود میں آئی
کی گود میں آئی
ندا ہاتف کی گونج اٹھی
زمینوں آسمانوں میں
زمینوں آسمانوں میں
خموشی دب گئی اللہ اکبر
کی اذانوں میں
کی اذانوں میں
حریم قدس سے میٹھے ترانوں کی صدا گونجی
مبارک باد بن کر شادیانوں
کی صدا گونجی
کی صدا گونجی
بہر سو نغمہ صل علی
گونجا فضاؤں میں
گونجا فضاؤں میں
خوشی نے زندگی کی روح
دوڑا دی ہواؤں میں
دوڑا دی ہواؤں میں
فرشتوں کی سلامی دینے والی
فوج گاتی تھی
فوج گاتی تھی
جناب آمنہ سنتی تھیں یہ
آواز آتی تھی
آواز آتی تھی
طلسم کن سے قائم بزمِ ہست و بود ہو جانا
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: