پتّھروں کی بارش
بڑھے انبوہ در انبوہ
پتھر لے دیوانے
پتھر لے دیوانے
لگے مینہ پتھروں کا رحمتؐ
عالم پہ برسانے
عالم پہ برسانے
وہ ابرِ لطف جس کے سائے کو گلشن ترستے تھے
یہاں طائف میں اس کے جسم
پر پتھر برستے تھے
پر پتھر برستے تھے
وہ بازو جو غریبوں کا
سہارا دیتے رہتے تھے
سہارا دیتے رہتے تھے
پیا پے آنے والے پتّھروں
کی چوٹ سہتے تھے
کی چوٹ سہتے تھے
وہ سینہ جس کے اندر نورِ
حق مستور رہتا تھا
حق مستور رہتا تھا
وہی اب شقّ ہوا جاتا تھا
اس سے خون بہتا تھا
اس سے خون بہتا تھا
فرشتے جن پہ آ آ کر جبینِ
شوق رکھتے تھے
شوق رکھتے تھے
وہ پائے نازنیں زخموں کی
لذت آج چکھتے تھے
لذت آج چکھتے تھے
جگہ دیتے تھے جن کو
حاملانِ عرش آنکھوں پر
حاملانِ عرش آنکھوں پر
وہ نَعلین مبارک خاک و خوں
سے بھر گئیں یکسر
سے بھر گئیں یکسر
بشر کی عیب پوشی کے لیے
جس کو اتارا تھا
جس کو اتارا تھا
بشر کی چیرہ دستی سے وہ
دامن پارا پارا تھا
دامن پارا پارا تھا
زمیں کا سینہ شق تھا
اور فلک کا رنگِ رخ فق تھا
اور فلک کا رنگِ رخ فق تھا
کہ ساری عمر کا حاصل
شکارِ جورِ ناحق تھا
شکارِ جورِ ناحق تھا
حضورؐ اس جور سے چور ہو کر بیٹھ جاتے تھے
شقی آتے تھے بازو تھام کر اوپر اٹھاتے تھے 147
اسی ’’مہماں نوازی‘‘ کا
نمونہ پھر دکھاتے تھے
نمونہ پھر دکھاتے تھے
خدائے قاہر و قہّار کا
صبر آزماتے تھے
صبر آزماتے تھے
یہ جسمانی عقوبت اس پہ
طرہ رنجِ ِ رُوحانی
طرہ رنجِ ِ رُوحانی
خدا کا مضحکہ کرتے تھے یہ
بیداد کے بانی
بیداد کے بانی
کوئی کہتا تھا میں ایسے
خدا سے ڈر نہیں سکتا!
خدا سے ڈر نہیں سکتا!
کہ جو اپنے پیمبرؐ کی
حفاظت کر نہیں سکتا!!
حفاظت کر نہیں سکتا!!
غرض یہ بانیانِ شر یہ فرزندانِ تاریکی
نبیؐ پر مشق کرتے جا رہے
تھے سنگباری کی
تھے سنگباری کی
مگر اس رنگ میں جب تک
زباں دیتی رہی یارا
زباں دیتی رہی یارا
دعائے خیر ہی کرتا رہا
اللّہ کا پیارا
اللّہ کا پیارا
بالآخر جان کر بے جان
،ان لوگوں نے منہ موڑا
،ان لوگوں نے منہ موڑا
لہُو میں اس وُجودِ پاک
کو لتھڑا ہوا چھوڑا
کو لتھڑا ہوا چھوڑا
بڑھے انبوہ در انبوہ پتھر لے دیوانے
Reviewed by WafaSoft
on
August 27, 2019
Rating:


No comments: