ابو جہل کا جواب ابو سفیان کے قاصد کو
ہنسا بو جہل یہ پیغام
سب کر تن کے یوں بولا
سب کر تن کے یوں بولا
کہ یہ دفتر نصیحت کا
ابو سفیان نے کیوں کھولا
ابو سفیان نے کیوں کھولا
اسے کہہ دو لطیمہ رکھ کے
جلد آ جائے لشکر میں
جلد آ جائے لشکر میں
وہ چالیں ہی نہ بتلائے ہمیں
بیٹھا ہوا گھر میں
بیٹھا ہوا گھر میں
قبائل میں کریں کیوں
مفت جا کر بادیہ گردی
مفت جا کر بادیہ گردی
مسلماں چیز ہی کیا ہیں
کریں اتنی جو سردردی
کریں اتنی جو سردردی
مٹانے کے لئے ان کے یہ
جنگی فوج کافی ہے
جنگی فوج کافی ہے
خس و خاشاک کی خاطر یہی
اک موج کافی ہے
اک موج کافی ہے
چڑھائی ہو چکی ہے اب
پلٹ چلنا ہے نا ممکن
پلٹ چلنا ہے نا ممکن
مسلمانوں کے سر سے موت
کا ٹلنا ہے نا ممکن
کا ٹلنا ہے نا ممکن
ابو سفیان سے کہہ دینا
کہ تم سمجھے ہو کیا ہم کو
کہ تم سمجھے ہو کیا ہم کو
تمہارا مدعا جو کچھ بھی
تھا معلوم تھا ہم کو
تھا معلوم تھا ہم کو
جو قاصد تم نے بھیجا
تھا اسے پہچانتے تھے ہم
تھا اسے پہچانتے تھے ہم
تمہارے کارواں کو بھی
سلامت جانتے تھے ہم
سلامت جانتے تھے ہم
سمجھ لی بات ہم نے قوم
ساری مشتعل کر دی
ساری مشتعل کر دی
لگا دی آگ رگ رگ میں
تمنا جنگ کی بھر دی
تمنا جنگ کی بھر دی
یہ لشکر جمع ہو کر بہرِ
قتل و خوں نکل آیا
قتل و خوں نکل آیا
نکلنا تھا جو مطلب مال
و زر سے یوں نکل آیا
و زر سے یوں نکل آیا
ہوا مفتوح پہلا مرحلہ
اب تم بھی آ جاؤ
اب تم بھی آ جاؤ
سلامت ہے تمہارا قافلہ
اب تم بھی آ جاؤ
اب تم بھی آ جاؤ
اگر تم عیش کرنے کے لئے
بیٹھے ہو مکے میں
بیٹھے ہو مکے میں
مزے سے پیٹ بھرنے کے لئے
بیٹھے ہو مکے میں
بیٹھے ہو مکے میں
تو لشکر میں ہمارے عیش
و عشرت کی کمی کیا ہے
و عشرت کی کمی کیا ہے
یہاں ہر چیز ہے موجود
ہر نعمت مہیا ہے
ہر نعمت مہیا ہے
شرابیں ناچ گانا کھانا
پینا ساتھ لائے ہیں
پینا ساتھ لائے ہیں
بھلا لگتا ہے جن چیزوں
سے جینا ساتھ لائے ہیں
سے جینا ساتھ لائے ہیں
بہت سی گانے والی عورتیں
ہمراہِ لشکر ہیں
ہمراہِ لشکر ہیں
انہیں کے حسن سے معمور یہ
خرگاہ لشکر ہیں
خرگاہ لشکر ہیں
انہیں سے منزلوں میں
اہتمامِ عیش رہتا ہے
اہتمامِ عیش رہتا ہے
کہ ہر سردار کا خیمہ
مقامِ عیش رہتا ہے
مقامِ عیش رہتا ہے
ہماری رات غرقِ بادہ سر جوش رہتی ہے
صدائے چنگ و دف گلبانگِ
نوشا نوش رہتی ہے
نوشا نوش رہتی ہے
کبھی چشمِ فلک نے یہ نرالے رنگ دیکھے ہیں
نظر سے گزرے ہیں یہ عیش،
ایسے رنگ دیکھے ہیں
ایسے رنگ دیکھے ہیں
مگر یہ مت سمجھ لینا کہ
ہم بیہوش و غافل ہیں
ہم بیہوش و غافل ہیں
ارے خود آ کے دیکھو ویسے
ہی سفاک و قاتل ہیں
ہی سفاک و قاتل ہیں
ہمارا جوش ہر منزل پہ
دونا ہوتا جاتا ہے
دونا ہوتا جاتا ہے
کہ ہر مے نوش دل سے زنگِ
حسرت دھوتا جاتا ہے
حسرت دھوتا جاتا ہے
یہ قومی آن کی باتیں ہیں
متوالے نہیں ہیں ہم
متوالے نہیں ہیں ہم
دکھانا ہے کہ ہر رنگ میں
مسند نشیں ہیں ہم
مسند نشیں ہیں ہم
قریشی نسل کی شانِ امارت کے امیں ہم ہیں
عرب کا کون مالک ہے ؟
ہمیں ہم ہیں ہمیں ہم ہیں
ہمیں ہم ہیں ہمیں ہم ہیں
عرب کے رہنے والوں کو
دکھا کر بزم کا نقشہ
دکھا کر بزم کا نقشہ
بتا دیں بر سر میداں
جما کر رزم کا نقشہ
جما کر رزم کا نقشہ
یہ ساری عشرتیں اہل وغا
کا دل لبھائیں گی
کا دل لبھائیں گی
ہمیں جنگاہ تک لے جائیں
گی پھر لوٹ آئیں گی
گی پھر لوٹ آئیں گی
وہاں ہم کیا کریں گے ، یہ
نہ پوچھو بس سمجھاؤ
نہ پوچھو بس سمجھاؤ
مسلمانوں کی حالت دیکھنی
چاہو تو جلد آؤ 185
چاہو تو جلد آؤ 185
تفنگ و نیزہ و خنجر،
شراب و نغمہ و ساقی
شراب و نغمہ و ساقی
مجھے یہ تو بتاؤ شہر میں
کیا چیز ہے باقی
کیا چیز ہے باقی
مرا مطلب یہ ہے بزدل نہ
کہلاؤ ابو سفیان
کہلاؤ ابو سفیان
مجھے تم جانتے ہو منہ
نہ کھلواؤ ابو سفیان
نہ کھلواؤ ابو سفیان
ہنسا بو جہل یہ پیغام سب کر تن کے یوں بولا
Reviewed by WafaSoft
on
August 27, 2019
Rating:


No comments: