Best Wall Stickers

شجاعِ نامور فرزند عبدالمطلب حمزہؓ



حضرت حمزہ ؓ کا ایمان لانا



شجاعِ  نامور فرزند عبدالمطلب حمزہؓ

وہ عم ِّ مصطفیٰ عالی
نسب والا حسب حمزہؓ


 وہ حمزہؓ 118 جس کو شاہِ  شہسوارانِ  عرب کہئے

جسے جان عرب لکھیے جسے شانِ
 عرب کہیے







اگرچہ اب بھی اپنے کفر کی
حالت پہ قائم تھے

مگر فخر رسل کی دائمی
اُلفت پہ قائم تھے


مشیّت تھی کہ ان کے دم
سے تقویت ملے حق کو

مٹے باطل سے شان ظاہری،شوکت
ملے حق کو


چلے آتے تھے اِ ک دن
دشت سے وہ پشتِ  تو سن پر

شجاعت اور جلالِ  ہاشمی تھا اپنے جوبن پر


سوئے خانہ چلے جاتے تھے
رستے میں یہ سن پایا

بھتیجےؐ کو میرے بوجہل
نے صدمہ ہے پہنچایا


یہ سن کر جوشِ  خون سے روح میں غیظ و غضب دوڑا

پلٹ کر سوئے کعبہ
عبدالمطلب دوڑا


وہاں بُوجہل اپنے ساتھیوں
میں گھِر کے بیٹھا تھا

مثیلِ  اَبرہَہ تھا ہاتھیوں میں گھِر کے بیٹھا تھا


کیا حمزہؐ نے نعرہ او ابوجہل،
او خرِ  بزدل !

محمدؐ مصطفیٰ کے دین میں
اب میں بھی ہوں شامل







سنا ہے مَیں نے تو میرے
بھتیجےؐ  کو ستاتا ہے

ہمیشہ گالیاں دیتا ہے اور
فتنے اٹھاتا ہے


اگر کچھ آن رکھتا ہے تو
آ میرے مقابل ہو

کہ تیری بدزبانی کا
چکھا دوں کُچھ مزا تُجھ کو


بلا لے ساتھیوں کو اور
حمایت کرنے والوں کو

ذرا مَیں بھی تو دیکھوں
اُن کمینوں کو رذالوں کو


یہ کہہ کر گھُس پڑے حمزہؐ
گروہِ  بد سگاں لامیں

گریباں سے پکڑ کر کھینچ
لائے اس کو میداں میں


کماں تھی ہاتھ میں وہ
سر پہ ناہنجار کے ماری

 گِرا سر سے ہو گیا ناپاک خوں جاری 119


سبھی دبکے کھڑے تھے چھا
گیا تھا ایک سنّاٹا

مگر حمزہؐ نے کھا کر
رحم اس کا سر نہیں کاٹا


کہا گر آج سے میرے بھتیجےؐ
 کی طرف دیکھا

تیرے ناپاک چمڑے میں
شُتر کی لید بھر دوں گا


یہ کہہ کر چل دئیے مشرک
بھلا کیا ٹوک سکتے تھے

 کہیں روباہ بھی اس شیرِ  نر 120کو روک سکتے تھے


ابوجہل اس لیے دبکا پڑا
تھا فرش کے اوپر

مبادا واپس آ کر قتل کر
دے عم ِّ پیغمبرؐ







یہاں سے جا کے حمزہ ؓ جلد
تر ایماں لے آئے

بھتیجے کی محبت میں چچا
نے مرتبے پائے


شجاعِ نامور فرزند عبدالمطلب حمزہؓ شجاعِ نامور فرزند عبدالمطلب حمزہؓ Reviewed by WafaSoft on August 26, 2019 Rating: 5

No comments:

Comments

Powered by Blogger.