پیغمبر آخرالزماں کے والد عبداللہ
زمین سے آسماں تک واقعی گہری سیاہی تھی
کہ جزم ماہ سے شاہی اس کی تابماہی تھی
یکایک جا پڑیں اس کی نگاہیں سنگِ اسود پر
ہوا لرزہ سا طاری شیطنت پر فطرتِ بد یر
یہ پتھر مرکزِ عالم کا اک ثابت ستارا تھا
اسے جنت سے حق نے ساتھ آدم کے اتارا تھا
قریبِ سنگِ اسود ایک جوانِ ہاشمی دیکھا
گروہِ ابنِ آدم میں نرالا آدمی دیکھا
نظر آیا کہ اس کے گرد ہے اک نور کا ہالا
زمین پر جس کے باعث ہے فروغِ عالمِ بالا
وہی نورِ ازل معصوم چہرے سے ہویدا ہے
ازل سے جاودانی کامرانی جس پہ شیدا ہے
نرالے نوجواں کو دیکھ کر شیطان تھرایا
جھلک ایمان کی دیکھی تو بے ایمان تھرایا
زمیں ہلنے لگی کمبخت ایسے زور سے کانپا
خدا کی قدرتیں غافل نہیں ، شیطان نے بھانپا
یہ عبد المطلب کا نوجواں فرزند عبداللہ
نہیں ہے ملتفت کیوں جانبِ اصنامِ بیت اللہ
اُٹھا رکھی ہے کیوں سُوئے فلک پُر نُور پیشانی
نظر آتا ہے کیوں ایوانِ فرش و عرش نُورانی
ڈرا شیطان سمجھ میں آگیا مقصد مشیت کا
نظر ایا کہ یہ لڑکا ہے جو ہر آدمیت کا
دلِ ناپاک سے بُغض و حسد کا اِک دھُواں اُٹھا
جگہ سے اپنی مثلِ شعلہ آتش فشاں اُٹھا
اُٹھا غصے میں اور اس نوجواں سے جنگ کی ٹھانی
مشیت کے مقبل اپنی حیثیت نہ پہچانی
لگا اِ ک وسوسہ بن کر جواں کے گرد منڈلانے
نگاہ دل کی عفّت کو لگا رستے سے بھٹکانے
رہا کچھ دیر تک شیطان اپنی سعی باطل میں
نہ داخل ہو سکا لیکن یہ عبداللہ کے دل میں
خدا کا فضل تھا ہر دم شریکِ حالِ عبداللہ
نبی کا سایہ اقبال تھا اقبال عبداللہ
زمین سے آسماں تک واقعی گہری سیاہی تھی
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: