عتبہ کی حیرت
کہا میں تم کو ارشاداتِ
ربّانی سناتا ہوں
ربّانی سناتا ہوں
ہدایت کے لئے آیاتِ قرآنی
سناتا ہوں
سناتا ہوں
یہ فرما کر پڑھیں حٰم کی
آیاتِ 117 قرآنی
آیاتِ 117 قرآنی
سنیں عتبہ نے، سن کر ہو
گیا غرقابِ حیرانی
گیا غرقابِ حیرانی
اٹھا چپ چاپ اپنے ساتھیوں
کے رو برو آیا
کے رو برو آیا
کہا میں نے تو اس کو
ساحر و کاہن نہیں پایا
ساحر و کاہن نہیں پایا
وہ شاعر بھی نہیں کچھ
اور ہے طرز کلام اس کا
اور ہے طرز کلام اس کا
میں کہتا ہوں کہ لوہا
مان لیں گے خاص و عام اس کا
مان لیں گے خاص و عام اس کا
نہ مال و جاہ کی خواہش
نہ ہے دھمکی کا ڈر اس کو
نہ ہے دھمکی کا ڈر اس کو
مناسب ہے کہ اب رہنے دو
اس کے حال پر اس کو
اس کے حال پر اس کو
اگر اس شخص کو اہلِ عرب نے مار ہی ڈالا
چلو چھٹّی ہوئی آئی ہوئی
کو موت نے ٹالا
کو موت نے ٹالا
اگر یہ غالب آیا ملک پر
آخر برا کیا ہے
آخر برا کیا ہے
تم اس کی قوم ہو سب کے لیے
اچھّا ہی اچھّا ہے
اچھّا ہی اچھّا ہے
وہ بولے اور لیجے یہ بھی
اب ہم کو ڈبوتا ہے
اب ہم کو ڈبوتا ہے
دلِ عتبہ پہ جادو چل گیا معلوم ہوتا ہے
غرض کوئی نہ کی پروا پرستارانِ
باطل نے
باطل نے
رسولؐ اللہ کو اب اور ایذائیں
لگیں ملنے
لگیں ملنے
ابی طالب کے ڈر سے قتل
اگرچہ کر نہ سکتے تھے
اگرچہ کر نہ سکتے تھے
مگر تضحیک اور تذلیل
کرنے سے نہ تھکتے تھے
کرنے سے نہ تھکتے تھے
ابوجہل اور عتبہ کرتے تھے
گستاخیاں ایسی
گستاخیاں ایسی
کہ سن کر بھی جنھیں
برداشت کر سکتا نہیں کوئی
برداشت کر سکتا نہیں کوئی
کہا میں تم کو ارشاداتِ ربّانی سناتا ہوں
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: