ابو جہل کا غرور
یہاں بو جہل نے آتے ہی
پھر لوگوں کو بھڑکایا
پھر لوگوں کو بھڑکایا
دلایا جوش سب کو اور
خود بھی جوش میں آیا
خود بھی جوش میں آیا
کہا یہ دن وہ ہے جس کی
طلب تھی ایک مدت سے
طلب تھی ایک مدت سے
اکٹھے ہیں صنادید قریش
اس وقت قسمت سے
اس وقت قسمت سے
ہمارے پہلواں بھاری ہیں
سو سو پہلوانوں پر
سو سو پہلوانوں پر
مدینے بھر میں شور
الحذر ہو گا زبانوں پر
الحذر ہو گا زبانوں پر
یہ خود سر پہلواں کیا
پھر کبھی ساتھ آنے والے ہیں
پھر کبھی ساتھ آنے والے ہیں
بھلا ایسے مواقع پھر
کبھی ہاتھ آنے والے ہیں
کبھی ہاتھ آنے والے ہیں
یہ سارے مہربانی ہے ہمارے
دیوتاؤں کی
دیوتاؤں کی
چڑھائی ہو گئی ہے اک
خدا پر سب خداؤں کی
خدا پر سب خداؤں کی
کریں گے جب یہ مل کر تین
سو اور ساٹھ تقدیریں
سو اور ساٹھ تقدیریں
اٹھیں گی ساتھ ساڑھے گیارہ
سو خوں ریز شمشیریں
سو خوں ریز شمشیریں
میں دیکھوں گا کہ وہ
تنہا خدا کس کام آتا ہے
تنہا خدا کس کام آتا ہے
کہاں لے جا کے مٹھی بھر
جماعت کو چھپاتا ہے
جماعت کو چھپاتا ہے
یہ برچھے بجلیاں بن بن
کے جن کے پھل چمکتے ہیں
کے جن کے پھل چمکتے ہیں
کہاں ہیں آج وہ سینے جو
ان کو روک سکتے ہیں
ان کو روک سکتے ہیں
ذرا دیکھو تو یہ
خونخوار جوہر دار شمشیریں
خونخوار جوہر دار شمشیریں
یہ شمشیریں پہاڑوں پر
گریں تو بیخ تک چیریں
گریں تو بیخ تک چیریں
یہ خنجر دیکھتے ہو جو
کھنچے جاتے ہیں تن تن کر
کھنچے جاتے ہیں تن تن کر
تڑپتے ہیں کہ تیریں موج
خوں میں مچھلیاں بن کر
خوں میں مچھلیاں بن کر
ہمارے تیر دیکھو ان کا
مینہ جس دم برستا ہے
مینہ جس دم برستا ہے
تو لاکھوں بسملوں کا کھیت
پانی کو ترستا ہے
پانی کو ترستا ہے
رسد کو دیکھو نظارا کرو
سامان جنگی کا
سامان جنگی کا
ہے چہروں سے ظاہر دبدبہ
مردان جنگی کا
مردان جنگی کا
نظارے ہی سے اصحاب محمدؐ
کانپ جائیں گے
کانپ جائیں گے
ہمارے ہر سپاہی کو وہ
اک جلاد پائیں گے
اک جلاد پائیں گے
مسلمانوں کے حق میں
واقعی پتھر ہے دل ان کا
واقعی پتھر ہے دل ان کا
نہیں پتھر نہیں ، پتھر
سے کچھ بڑھ کر ہے دل ان کا
سے کچھ بڑھ کر ہے دل ان کا
محمدؐ خود کہیں گے ہاں یہ
جلادوں کا لشکر ہے
جلادوں کا لشکر ہے
یہ نمرودوں کی فوجیں ہیں
یہ شدادوں کا لشکر ہے
یہ شدادوں کا لشکر ہے
ہمارے نام کی ہیبت عرب
پر بیٹھ جائے گی
پر بیٹھ جائے گی
مسلماں قتل ہونگے دھاک
سب پر بیٹھ جائے گی
سب پر بیٹھ جائے گی
یہاں اک دن ٹھہر کر پھر
بڑھو باقاعدہ ہو کر
بڑھو باقاعدہ ہو کر
اچانک اس طرح سے جا پڑو
اہل مدینہ پر
اہل مدینہ پر
کہ ان کے بھاگنے کی سعی بھی ناکام ہو جائے
کوئی بچنے نہ پائے یعنی
قتل عام ہو جائے
قتل عام ہو جائے
علم کفار کا لہرا گیا
وادی کے دامن پر
وادی کے دامن پر
اندھیرا ہی اندھیرا چھا
گیا اس روز روشن پر
گیا اس روز روشن پر
بڑی ترتیب سے خیمے لگائے
اہل باطل نے
اہل باطل نے
رسد بٹنے لگی، لحم شتر
سب کو لگا ملنے
سب کو لگا ملنے
زمیں کے جسم سے ہر خیمہ
اک پر سوز چھالا تھا
اک پر سوز چھالا تھا
کہ میخوں ہی سے جس نے بدر
کا دل چھید ڈالا تھا
کا دل چھید ڈالا تھا
لگا اس شان و شوکت پر
دماغ چرخ چکرانے
دماغ چرخ چکرانے
غضب کے سازو ساماں لے کے
آئے تھے یہ دیوانے
آئے تھے یہ دیوانے
زمین و آسماں حیران تھے
، کیا ہونے والا ہے
، کیا ہونے والا ہے
قیامت آ رہی ہے ، حشر
برپا ہونے والا ہے
برپا ہونے والا ہے
یہاں بو جہل نے آتے ہی پھر لوگوں کو بھڑکایا
Reviewed by WafaSoft
on
August 27, 2019
Rating:


No comments: