سراقہ ابن مالک ابن جعشم کا تعاقب
مقرر ہو چکا تھا اس طرف
انعام اونٹوں کا
انعام اونٹوں کا
گرفتاری کی خاطر بچھ
چکا تھا دام اونٹوں کا
چکا تھا دام اونٹوں کا
سراقہ ابن مالک کو ہوس
نے آج اکسایا
نے آج اکسایا
چڑھا گھوڑے کے اوپر اور
نبی کو ڈھونڈنے آیا
نبی کو ڈھونڈنے آیا
مگر چلتے ہی ٹھوکر لی
صبا رفتار گھوڑے نے
صبا رفتار گھوڑے نے
جگایا روح خوابیدہ کو
پہلی بار گھوڑے نے
پہلی بار گھوڑے نے
یہ اک تنبیہ تھی لیکن
سمجھ اس کو نہیں آئی
سمجھ اس کو نہیں آئی
کہ بعد از صد تامل پھر
تعاقب ہی کی ٹھہرائی
تعاقب ہی کی ٹھہرائی
نظر آیا اسے اب قافلہ ایمان
والوں کا
والوں کا
ہوس نے بھر دیا سو اونٹ
سے دامن خیالوں کا
سے دامن خیالوں کا
سراقہ خوش ہوا گھوڑے کا
دوڑاتا ہوا دوڑا
دوڑاتا ہوا دوڑا
نہایت زعم سے نیزے کو
چمکاتا ہوا دوڑا
چمکاتا ہوا دوڑا
گرایا اک جگہ بار دگر
راکب کو مرکب نے
راکب کو مرکب نے
جھنجھوڑا روح خوابیدہ
کو دستِ قدرتِ رب نے
کو دستِ قدرتِ رب نے
یہ غیبی تازیانہ تھا یہ
تنبیہ الٰہی تھی
تنبیہ الٰہی تھی
ہوا ثابت کہ فالوں میں
تعاقب کی مناہی تھی
تعاقب کی مناہی تھی
پھر اکسایا اسے انعام
ملنے کی امیدوں نے
ملنے کی امیدوں نے
خطاب قاتلِ اسلام ملنے کی امیدوں نے
بڑھا پھر چڑھ کے گھوڑے پر
جہالت کے اعادے سے
جہالت کے اعادے سے
اسی بے رحم نیت سے اسی
قاتل ارادے سے
قاتل ارادے سے
مگر اس مرتبہ دامِ بلا میں پھنس گیا گھوڑا
روایت ہے کہ رانوں تک زمیں میں دھنس گیا گھوڑا
166
166
دکھائی پے بہ پے آخر جو
قسمت نے نگوں ساری
قسمت نے نگوں ساری
سراقہ کے دلِ وحشی پہ ہیبت ہو گئی طاری
پڑا ہاتھوں میں رعشہ ڈر
سے نیزہ گر گیا اس کا
سے نیزہ گر گیا اس کا
یہ نقشہ دیکھ کر اس کام
سے دل پھر گیا اس کا
سے دل پھر گیا اس کا
مقرر ہو چکا تھا اس طرف انعام اونٹوں کا
Reviewed by WafaSoft
on
August 27, 2019
Rating:


No comments: