مناجات
الٰہی انتہائے عجز کا
اقرار کرتا ہوں
اقرار کرتا ہوں
خطا و سہو کا پتلا ہوں
استغفار کرتا ہوں
استغفار کرتا ہوں
ہوائے شوق کی ہر موج
طوفانی رہی اب تک
طوفانی رہی اب تک
مری کشتی غریق بحر
نادانی رہی اب تک
نادانی رہی اب تک
اگرچہ روح میں اک شور
محشر خیز لایا تھا
محشر خیز لایا تھا
اگرچہ شیشہ دل درد سے لبریز
لایا تھا
لایا تھا
رہی لیکن سکوں میں
زندگی کی جستجو مجھ کو
زندگی کی جستجو مجھ کو
دماغ خام نے رکھا شہید
رنگ و بو مجھ کو
رنگ و بو مجھ کو
مری تسکین و راحت تھی
جہان نغمہ و گل میں
جہان نغمہ و گل میں
سمجھتا تھا کہ ہے فردوس
گوش آواز بلبل میں
گوش آواز بلبل میں
اگرچہ روح میں موجود تھی
لہروںکی طغیانی
لہروںکی طغیانی
رہا شرمندہ ساحل مرا
ذوقِ تن آسانی
ذوقِ تن آسانی
میں سمجھا تھا سکونِ خواب کو سامان بیداری
مری نا تجربہ کاری ! مری
نا تجربہ کاری !
نا تجربہ کاری !
یہ تیرا فضل ہے بیشک کہ
اب تک زندہ ہوں یا رب
اب تک زندہ ہوں یا رب
گذشتہ زندگانی پر بہت
شرمندہ ہوں یا رب
شرمندہ ہوں یا رب
ترے لطف و کرم نے آج میری
رہنمائی کی
رہنمائی کی
مری پستی نے اٹھ کر بام
ہستی تک رسائی کی
ہستی تک رسائی کی
کہاں ہے قسمت خوابیدہ میں
یہ کیف بیداری
یہ کیف بیداری
نشاط زندگی کا چشمہ نکلی
شعلہ رفتاری
شعلہ رفتاری
پہاڑوں میں جہاں بہتی
ہے آب تُند کی دھارا
ہے آب تُند کی دھارا
مری آنکھوں نے دیکھا آج
وہ پُر جوش نظارا
وہ پُر جوش نظارا
نظر آئیں مجھے اٹھتی
ہوئی بڑھتی ہوئی موجیں
ہوئی بڑھتی ہوئی موجیں
وفور جوش میں موجوں کے سر
چڑھتی ہوئی موجیں
چڑھتی ہوئی موجیں
مجھے توفیق دے ان گرم
رو موجوں سے مل جاؤں
رو موجوں سے مل جاؤں
مرا مقصد یہ ہے اسلام کی فوجوں سے مل جاؤں
روانی سے مبدل ہو چکی افتادگی میری
اسی میدان کی جانب ہے اب
آمادگی میری
آمادگی میری
وہی میدان جس میں
گونجتی ہیں زندہ تکبیریں
گونجتی ہیں زندہ تکبیریں
جہاں مرقوم شمشیروں
پہ ہیں پائندہ تقدیریں
پہ ہیں پائندہ تقدیریں
وہی میدان یعنی آخری
منزل عبادت کی
منزل عبادت کی
جہاں بکھری پڑی ہے خاک
پر دولت شہادت کی
پر دولت شہادت کی
قلم ہی تک نہ رکھ محدود
یارب ولولہ میرا
یارب ولولہ میرا
بڑھا دے حوصلہ میرا ، بڑھا دے حوصلہ میرا
الٰہی انتہائے عجز کا اقرار کرتا ہوں
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: