بیاباں پر ابر رحمت کا سایہ
بچاری اُونٹنی کا دودھ کم کیا تھا بہت کم تھا
مگر اس مرتبہ منزل پہ آ کر جب اسے دوہا
تو اتنا دودھ نکلا جو زیادہ تھا ضرورت سے
لگے منہ دیکھے اک دوسرے کا دوں حیرت سے
کہا شوہر نے اے بی بی یہ اس بچے کی برکت ہے
اسی کا صدقہ ہے ورنہ ہماری کیا لیاقت ہے
حلیمہ ؓ نے کہا واللہ ! میں بھی ہوں بہت حیراں
نظر آتا ہے مجھ کو ہاشمی لڑکا بہت ذی شاں
مسرت ہوتی ہے جب اس کا چہرہ دیکھتی ہوں میں
کہ اس پر طُور کے پھولوں کا سہرا دیکھتی ہوں میں
غرض اس شان سے مائی حلیمہ اپنے گھر آئی
متاعِ دُنیوی اور اُخروی آغوش میں لائی
یہاں پر قحط تھا ہر سو، نہ دانا تھا نہ چارہ تھا
کہ اب مینہ نہ برسا یہاں پر جس کا سہارا تھا
مویشی مر رہے تھے لوگ فاقے کر رہے تھے سب
بتوں سے اپنے اپنے دیوتا سے ڈر رہے تھے سب
حلیمہ کی زمیں*کا حال سب لوگوں سے بدتر تھا
نکمی تھی زمیں اس کا زیادہ حصہ بنجر تھا
وہ لے آئی لیکن گھر میں اس سامان رحمت کو
مٹایا جس کی ذات پاک نے ہر ایک زحمت کو
حلیمہ اور کنبہ بکریوں کے دودھ پر جیتے
پلاتے دودھ مہمانوں کو بھی اور آپ بھی پیتے
قبیلے والے بھی سیراب تھے اس ابر رحمت سے
یتیمی کے سبب انکار تھا جس کی رضاعت سے
سبھی حیران تھے لیکن انہیں اس کی خبر کیا تھی
کہ رحمت کی نظر مفلس حلیمہ ہی کی جویا تھی
رہے محروم اس دولت سے دولت ڈھونڈنے والے
سبھی کچھ پا گئے دامانِ رحمت ڈھونڈنے والے
حلیمہ کا گھرانہ خوش تھا اپنی خوش نصیبی پر
یہ بچہ ایک دامن تھا یتیمی پر غریبی پر
تھا اک سادہ سے گھر مین دولتِ کونین کا وارث
رضاعی ماں حلیمہ تھی رضائی باپ تھا حارث 72
رضائی بہنیں شمیہ73 اور انیسہ بس یہی دو تھیں
عفیفہ تھیں محبت کرنے والی تھیں دُعا گو تھیں
رضاعی بھائی دو74 تھے جن میں عبداللہ ہمسن تھا
یہ سب نگران تھے جب اللہ کا محبوب کمسن تھا
بچاری اُونٹنی کا دودھ کم کیا تھا بہت کم تھا
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: