سردار عبداللہ پر یہودیوں کا حملہ
اٹھیں مشرق سے نورانی
شعاعیں برچھیاں تانے
شعاعیں برچھیاں تانے
بچھا رکھے تھے لیکن دام
کوہ دشت و صحرا نے
کوہ دشت و صحرا نے
مگر سورج نے ان کو مکر
کی پاداش دی آخر
کی پاداش دی آخر
اندھیرے کو اجالے نے شکست
فاش دی آخر
فاش دی آخر
ادھر پانچوں یہودی بھی
اندھیرے غار سے نکلے
اندھیرے غار سے نکلے
یہ بزدل گھڑ چڑھے اس
دامن کہسار سے نکلے
دامن کہسار سے نکلے
جوان ہاشمی کی جستجو تھی
ان کمینوں کو
ان کمینوں کو
کہ شیطاں نے حسد سے بھر
دیا تھا ان کے سینوں کو
دیا تھا ان کے سینوں کو
بہر سو جھانکتے پھرنے لگے
حیران و سرگرداں
حیران و سرگرداں
لئے دل میں امید و بیم
کا دریائے بے پایاں
کا دریائے بے پایاں
یکایک فاصلے پر ٹاپ
گھوڑے کی سنائی دی
گھوڑے کی سنائی دی
بالآخر نوجوان کی چاند
سی صورت دکھائی دی
سی صورت دکھائی دی
یہ عبداللہ تھا، اور اس
گھڑی بالکل اکیلا تھا
گھڑی بالکل اکیلا تھا
مسلح خادموںکو دور پیچھے
چھوڑ آیا تھا!
چھوڑ آیا تھا!
تعاقب میں ہرن کے آ رہا
تھا برق دم گھوڑا
تھا برق دم گھوڑا
سوار ہاشمی نے تاک کر تیر
قضا چھوڑا !
قضا چھوڑا !
نشانے پر پڑا ناوک
نشانہ ہو گیا آہو
نشانہ ہو گیا آہو
گرا گر کر اٹھا آہو،
پھر اٹھا ، پھر گرا آہو
پھر اٹھا ، پھر گرا آہو
وہیں ناوک فگن بھی دوسری
ساعت میں آ پہنچا
ساعت میں آ پہنچا
اتر کر زین سے ، نخچیر
آہو کے قریب آیا
آہو کے قریب آیا
ارادہ تھا کہ باندھوںذبح
کر کے پشت توسن سے
کر کے پشت توسن سے
سراسر بے خبر تھا کید صیادان
پر فن سے
پر فن سے
یہودی گھڑ چڑھوں نے دفعتاً
پیدل کو آ گھیرا
پیدل کو آ گھیرا
نظر تلوار آئی دیدہ حیراں
جدھر پھیرا
جدھر پھیرا
مگر یہ شیر تلواروں کے سائے
سے نہ گھبرایا
سے نہ گھبرایا
مثال برق کوندا ، پشت
توسن پر چلا آیا
توسن پر چلا آیا
پکارا ! یہ تو بتلاؤ ،
کہ حملے کا سبب کیا ہے
کہ حملے کا سبب کیا ہے
وہ بولے ، ایک ہی مقصد
ہے ، تجھ کو قتل کرنا ہے
ہے ، تجھ کو قتل کرنا ہے
اٹھیں مشرق سے نورانی شعاعیں برچھیاں تانے
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: