مصنف کا اعتراف عجز
میں یہ سب کچھ بیاں
کرتا مگر ہمت نہیں پڑتی
کرتا مگر ہمت نہیں پڑتی
یہ نازک مرحلے ہیں اور
مری جرات نہیں پڑتی
مری جرات نہیں پڑتی
ادب اے خامۂ گستاخ جھک
جا سر نگوں ہو جا
جا سر نگوں ہو جا
تحیت خیز نظاروں میں
عقل و ہوش کو کھو جا
عقل و ہوش کو کھو جا
بیاں کرتا یہ آخری
گفتگو کیا ہے !
گفتگو کیا ہے !
اگر کہہ دے کوئی تیرا بیاں
کیا اور تو کیا ہے !
کیا اور تو کیا ہے !
مرا منہ اور سرکار محمدؐ
کی ثنا خوانی
کی ثنا خوانی
مجھے معلوم ہے اپنے سخن
کی تنگ دامانی
کی تنگ دامانی
نہیں ہر گز کوئی دعویٰ
نہیں ہے لب کشائی کا
نہیں ہے لب کشائی کا
دہن کیا ہے مرا ہاں ایک
کاسہ ہے گدائی کا
کاسہ ہے گدائی کا
میں حیثیت سوالی کے سوا
کچھ بھی نہیں رکھتا
کچھ بھی نہیں رکھتا
متاع بے کمالی کے سوا کچھ
بھی نہیں رکھتا
بھی نہیں رکھتا
نہ یارائے سخن سنجی نہ
دعوائے زباں دانی
دعوائے زباں دانی
اگر کچھ پاس ہے تو بس
عقیدت کی فراوانی
عقیدت کی فراوانی
مگر ہاں مدعا ہے خدمت
اسلام مدت سے
اسلام مدت سے
کہ میں نے بھی پئے ہیں
چند قطرے جام وحدت کے
چند قطرے جام وحدت کے
کروں سیرت نگاری یہ نہیں
ہے حوصلہ میرا
ہے حوصلہ میرا
حق و باطل کی آویزش ہے اصلی
معرکہ میرا
معرکہ میرا
رسول پاکؐ کی سیرت سے واقف
اک زمانہ ہے
اک زمانہ ہے
مجھے بعثت کے بعد اب
نقطہ اصلی پہ آنا ہے
نقطہ اصلی پہ آنا ہے
میں یہ سب کچھ بیاں کرتا مگر ہمت نہیں پڑتی
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: