Best Wall Stickers

نجاتِ دوجہاں تھی جس کے دامانِ کریمی میں

رضاعت سے بعثت تک کا بیان


نجاتِ دوجہاں تھی جس کے دامانِ  کریمی میں
وہ بچہ پل رہا تھا آج آغوشِ  یتیمی میں

وہ بچہ ہاں وہ بچہ جو سبق آموزِ  دنیا تھا
گلِ  تقدیس تھا لیکن نظر افروزِ  صحرا تھا

تمنا تھی حفیظ اے کاش عُمرِ  نوحؑ مل جاتی
مے قالب کو اک جبریلؑ کی سی روح مل جاتی

بیاں کرتا میں حالِ  نونہالِ  گلشنِ  خوبی
دکھاتا قدرتِ  حق کا کمالِ  شانِ  محبوبی

وہ بچپن کا زمانہ کس طرح گزرا بیاں کرتا
حقیقت کا فسانہ پردے پردے میں عیاں کرتا

بیاں کرتا حلیمہؓ کیسا اس پر جان دیتی تھی
بیاں کرتا نایسہ گود میں کس طرح لیتی تھی

بیاں کرتا کہ شیماں لوریاں دیتی تھی کیا کہہ کر
 جسے ھٰذَا  اَخُلِیٰ75  کا خیال آتا تھا رہ رہ کر

بیاں کرتا تھا بھیڑ اور بکریاں بھی سجدے کرتی تھیں
فضائے دشت کی چڑیاں بھی دم الفت کے بھرتی تھیں

بیاں کرتا تھا کہ سورج شرق پر کیوں جگمگاتا تھا
بیاں کرتا زمیں پر چاند کیوں چادر بچھاتا تھا

بیاں کرتا ستارے رات بھر کیوں رقص کرتے تھے
بیاں کرتا کہ صبح شام کیوں یہ رنگ بھرتے تھے

بیاں کرتا کہ فطرت خود بخود کس طرح پلٹتی ہے
اندھیرے سے تجلی کی سحر کیونکر نکلتی ہے

بیاں کرنا ہے شقِ  صدر کی اصلی حقیقت کو
ہوا کیوں چاک سینہ اور تھی اس کی ضرورت کیا؟

بیاں کرتا کہ حضرت کا بچپن کس طرح گزرا
لڑکپن کے چمن سے سروِ  گلشن کس طرح گزرا

 بیاں لازم تھا صحرائی وطن سے گھر میں آنے کا76
محمد (ص) کت دوبارہ دامنِ  مادر میں آنے کا77

مدینے کے سفر میں ماں کی ہمراہی بیان کرتا
 پدر کے مدفنِ  راحت سے آگاہی بیاں کرتا78

بیاں کرتا وفات آمنہؓ کا حالِ  حسرت زا
 بیاں کرتا مقدس ہو گیا کیوں خطہ ابوا79

بیاں کرتا کہ جب اٹھتا ہے سر سے سایۂ مادر
یتیم اس وقت آنسو پونچھتے ہیں منہ سے کیا کہہ کر

بیاں کرتا کہ جب غُربت میں یہ صدمہ گزرتا ہے
تو شش سالہ یتیم اس وقت کیسا صبر کرتا ہے

 بیاں کرتا کہ پھر مکے میں آئے حضرت والا80
بیاں کرتا کہ عبدالمطلب نے کتنے دن پالا

 وہ عبدالمطلب کا سایۂ شفقت 81بھی اُٹھ جانا
 وہ اس نورِ حقیقی کا ابو طالب82  کے گھر آنا

چچا کا پرورش کرنا بھتیجے کا بڑے ہونا
وہ کرنا کام کاج اور اپنے پیروں پر کھڑے ہونا

 وہ سن دس سال کا دن بکریوں کی گلہ بانی 83کے
لڑکپن سادگی کا پیش خیمے نوجوانی کے

یہ گلہ بانی اقوام کی تمہید تھی گویا
سلف کے ہادیانِ  قوم کی تائید تھی گویا

چچا کے ساتھ ارض شام کا لمبا سفر کرنا
 یہودی اور مسیحی راہبوں کے دل میں گھر کرنا84

نرالی تھی متانت جس طرح اس کے لڑکپن کی
نرالی تھی جوانی بھی جوانِ  پاک دامن کی

شرافت ہو جہاں حسن ازل کا دائمی گہنا
سکھاتا ہے وہی پاکیزہ رہنا خوش چلنا رہنا

 الگ رہنا وہ رسم رزم و بزم جاہلیت85  سے
وہ نفرت شرک سے اور مشرکوں کے ساتھ شرکت سے

وہ عہد تام 86مظلوموں کی امداد و اعانت کا
وہ آوازہ صداقت کا دیانت کا امانت کا

وہ خوش خلقی وہ دانائی وہ شان نیک کرداری
 صداقت کی تجارت پیشگی وہ راست گفتاری87

یہ سب کچھ میں بیاں کرتا نہایت لطف لے لے کر
تواریخی و قرآنی حوالے ساتھ دے دے کر

 بیاں کرتا خدیجہ88 کی شرافت کو نجابت کو
وہ جس کا مال لے کر آپ نکلے تھے تجارت کو

 بیاں کرتا کہ آیا کس طرح پیغام89 شادی کا
سبق دیتا جہان شوق کو عالی نہادی کا

بیاں کرتا کہ یہ شادی بشر کی خوش نصیبی تھی
 محمدؐ  پاک شوہر تھا خدیجہ ؓ پاک بی بی تھی90

 بیاں کرتا کہ گزری ازدواجی زندگی کیسی91
نظر والوں کو ملتی روح کی تابندگی کیسی

محبت ہی سے تہذیب و تمدن کی بنیادیں
 بیاں کرتا کہ دیں اللہ پاک نے کیسی پاک اولادیں92

بیاں کرتا کہ قاسم طیب و طاہر یہ تھے بیٹے
کہ بچپن ہی میں جو آرام سے تُربت میں جا لیٹے

خدیجہؓ ہی سے حق نے آپ کو سب بیٹیاں بھی دیں
یہ زینبؓ اور رقیہ ؓ ام کلثوم ؓ اور زہراؓ تھیں

بیاں کرتا محبت کس قدر تھی رشتہ داروں سے
عزیزوں دوستوں سے ، شہریوں اور یاروں سے

بیاں کرتا عرب میں عام تھا لطف و کرم اس کا
یتیموں اور بیواؤں کے دل میں تھا بھرم اس کا

بیاں کرتا کہ سارا ملک کہتا تھا امیں اس کو
چنا تھا رحمت باری نے ختم المرسلیں اس کو

قبائل کا بہم تعمیر کعبہ کے لیے آنا
 وہ سب کا سنگ اسود کے اٹھانے پر بگڑ جانا93

 لہو94 سے ہاتھ بھرنا لڑنے مرنے کی قسم کھانا
گھٹاؤں کی طرح غصے کے طوفانوں کا ٹکرانا

وہ ہٹ وہ ضد وہ اپنوں کا سراسر غیر ہو جانا
 مگر خیرا لامیںؐ  کا آ کے وجہ خیر ہو جانا95

وہ چادر کا بچھانا اس پہ رکھنا سنگ اسود کا
 یہ زندہ معجزہ قبل نبوت تھا محمدؐ96  کا

وہ پتھر نصب کرنا آپ خود جھگڑے کا چک جانا
وہ ہر اک جنگجو کا آشتی کی سمت جھک جانا

یتیموں کی خبر لینا غلاموں کی مدد کرنا
طلب کرنے سے نفرت خود سوالی کو نہ رد کرنا

بیاں کرتا میں ساری حالتیں قبل نبوت کی
طبیعت کا وہ سوز و ساز وہ تسکین خلوت کی

غریبوں پر ترس کھانا خدا کے خوف سے ڈرنا
وہ چھپ چھپ کر حرا 97کے غار میں یاد خدا کرنا

وہ صبح نور کا نظارہ وہ جبرئیلؑ کا آنا
ادب سے وہ نبوت کا لباس نور پہنانا

وہ اقراء کا سبق وہ ایک امیؐ کا سبق پڑھنا
وہ ہمت کی بلندی اور ذوق وشاق کا بڑھنا

وہ کثرت کے مقابل ایک قوت لے کے آ جانا
 وہ فرمان خدا یعنی نبوت لے کے آ جانا

نجاتِ دوجہاں تھی جس کے دامانِ کریمی میں نجاتِ دوجہاں تھی جس کے دامانِ  کریمی میں Reviewed by WafaSoft on August 26, 2019 Rating: 5

No comments:

Comments

Powered by Blogger.