عبداللہ بن ابی ۔ منافق
یہ خط مکہ سے عبداللہ
ابی کے نام پر آیا
ابی کے نام پر آیا
اور اس نے دیکھتے ہی ساتھیوں کو اپنے دکھلایا
179
179
مدینے کا یہ بدقسمت
مسلمانوں سے جلتا تھا
مسلمانوں سے جلتا تھا
رسول اللہ کے آنے سے کفِ
افسوس ملتا تھا
افسوس ملتا تھا
مسلمانوں کی آمد سے مٹا
تھا اقتدار اس کا
تھا اقتدار اس کا
کہ جب مشرک تھے لوگ ان
پر تھا پورا اختیار اس کا
پر تھا پورا اختیار اس کا
یہ اس بستی کے دارالامن
بن جانے سے جلتا تھا
بن جانے سے جلتا تھا
چھنی تھی ہاتھ سے شاہی
، کف افسوس ملتا تھا۔
، کف افسوس ملتا تھا۔
رسول اللہ کی تعلیم سے سب
ہو گئے یکساں
ہو گئے یکساں
اخوت آ گئی اور بھائی
بھائی بن گئے انساں
بھائی بن گئے انساں
خیال اس کا یہ تھا میں
بادشہ ہوں اس مدینے کا
بادشہ ہوں اس مدینے کا
مگر اب کوئی بھی پرساں
نہیں تھا اس کمینے کا
نہیں تھا اس کمینے کا
مسلمانوں سے جب لڑنے کے
منصوبے لگا کرنے
منصوبے لگا کرنے
یہ سن کر، آپ سمجھایا
اسے آ کر پیمبر نے
اسے آ کر پیمبر نے
کہا اے بیوقوفو کیا
اجڑنا چاہتے ہو تم
اجڑنا چاہتے ہو تم
کہ اپنے بھائی بندوں ہی
سے لڑنا چاہتے ہو تم
سے لڑنا چاہتے ہو تم
تمہارے بھائی بیٹے سب کے
سب پکے مسلماں ہیں
سب پکے مسلماں ہیں
اگر ان سے لڑو گے خود
تمہارے ہی یہ نقصاں ہیں
تمہارے ہی یہ نقصاں ہیں
یہ سن کر چل دیے سب
ساتھ والے اس منافق کے
ساتھ والے اس منافق کے
خدا نے دست و بازو کاٹ
ڈالے اس منافق کے
ڈالے اس منافق کے
منافق چپ ہوا، اور چپ ہی
رہنے کی ضرورت تھی
رہنے کی ضرورت تھی
بظاہر چپ تھا لیکن دل میں
کینہ تھا کدورت تھی
کینہ تھا کدورت تھی
یہودی ہر طرح جھٹلا چکے
تھے اس پیمبر کو
تھے اس پیمبر کو
صلیب مرگ تک پہنچا چکے تھے
اس پیمبر کو
اس پیمبر کو
بھلا وہ شخص جو اس ظلم
کو مذموم ٹھہرائے
کو مذموم ٹھہرائے
جو پیغمبر کو پیغمبر کہے
معصوم ٹھہرائے
معصوم ٹھہرائے
یہودی اس کو پیغمبر اگر
جانیں تو کیوں جانیں
جانیں تو کیوں جانیں
اسے سمجھیں تو کیا سمجھیں،
اسے مانیں تو کیا مانیں
اسے مانیں تو کیا مانیں
غرض یہ لوگ بھی اندر ہی
اندر سخت دشمن تھے
اندر سخت دشمن تھے
دغا باز اور محسن کش تھے
مکار اور پر فن تھے
مکار اور پر فن تھے
رسول اللہ کی عظمت کے گرچہ
دل سے قائل تھے
دل سے قائل تھے
مگر یہ ان کی فطرت تھی
عداوت ہی پہ مائل تھے
عداوت ہی پہ مائل تھے
بباطن سازشیں تھیں اور
بظاہر کچھ نہ کرتے تھے
بظاہر کچھ نہ کرتے تھے
معاہد180 ہو چکے تھے اوس و خزرج سے بھی ڈرتے تھے
مسلماں ہونے والے اوس و
خزرج کے قبائل تھے
خزرج کے قبائل تھے
اگرچہ زر میں کم تھے زور
میں مد مقابل تھے
میں مد مقابل تھے
یہ انصار رسول اللہ خوش
تھے فقر و فاقے میں
تھے فقر و فاقے میں
زراعت پر لگے رہتے تھے یثرب
کے علاقے میں
کے علاقے میں
ہدایت پا کے اپنی خوبی
قسمت پہ نازاں تھے
قسمت پہ نازاں تھے
خدا کے فضل یعنی آیہ
رحمت پہ نازاں تھے
رحمت پہ نازاں تھے
یہ خط مکہ سے عبداللہ ابی کے نام پر آیا
Reviewed by WafaSoft
on
August 27, 2019
Rating:


No comments: