مصنف کا اعتراف عجز
میں یہ سب کچھ بیاں کرتا مگر ہمت نہیں پڑتی
یہ نازک مرحلے ہیں اور مری جرات نہیں پڑتی
ادب اے خامۂ گستاخ جھک جا سر نگوں ہو جا
تحیت خیز نظاروں میں عقل و ہوش کو کھو جا
بیاں کرتا یہ آخری گفتگو کیا ہے !
اگر کہہ دے کوئی تیرا بیاں کیا اور تو کیا ہے !
مرا منہ اور سرکار محمدؐ کی ثنا خوانی
مجھے معلوم ہے اپنے سخن کی تنگ دامانی
نہیں ہر گز کوئی دعویٰ نہیں ہے لب کشائی کا
دہن کیا ہے مرا ہاں ایک کاسہ ہے گدائی کا
میں حیثیت سوالی کے سوا کچھ بھی نہیں رکھتا
متاع بے کمالی کے سوا کچھ بھی نہیں رکھتا
نہ یارائے سخن سنجی نہ دعوائے زباں دانی
اگر کچھ پاس ہے تو بس عقیدت کی فراوانی
مگر ہاں مدعا ہے خدمت اسلام مدت سے
کہ میں نے بھی پئے ہیں چند قطرے جام وحدت کے
کروں سیرت نگاری یہ نہیں ہے حوصلہ میرا
حق و باطل کی آویزش ہے اصلی معرکہ میرا
رسول پاکؐ کی سیرت سے واقف اک زمانہ ہے
مجھے بعثت کے بعد اب نقطہ اصلی پہ آنا ہے
میں یہ سب کچھ بیاں کرتا مگر ہمت نہیں پڑتی
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: