ہاتھی سجدے میں
اٹھائی تیغ، اب غصے میں
عبدالمطلب اٹھے
عبدالمطلب اٹھے
فدائے کعبہ ہو جانے کو
با غیظ و غضب اٹھے
با غیظ و غضب اٹھے
مگر اٹھتے ہی ان کو اور
ہی نقشا نظر آیا
ہی نقشا نظر آیا
جلالِ ربِ کعبہ کا عجب جلوا نظر آیا
حرم کی حد میں آیا
ابرہہ تو رک گیا ہاتھی
ابرہہ تو رک گیا ہاتھی
پئے تعظیم کعبہ عاجزی سے
جھک گیا ہاتھی
جھک گیا ہاتھی
گرا سجدے میں سر ایسا
کہ پھر اوپر نہیں اٹھا
کہ پھر اوپر نہیں اٹھا
ہزار آنکس پڑے تن پر
مگر یہ سر نہیں اٹھا
مگر یہ سر نہیں اٹھا
یکایک ابرہہ نے مڑ کے دیکھا
فوج کی جانب
فوج کی جانب
حرم کی سرزمیں پر بڑھنے
والی موج کی جانب
والی موج کی جانب
نظر آیا قطاراں در
قطاراں رک گئے ہیں سب
قطاراں رک گئے ہیں سب
بروئے کعبہ سجدے کر رہے
ہیں جھک گئے ہیں سب
ہیں جھک گئے ہیں سب
تعجب اور گھبراہٹ کا
ہنگامہ ہے پیش و پس
ہنگامہ ہے پیش و پس
مہاوت مارتے ہیں ہاتھیوں
پر پے بہ پے آنکس
پر پے بہ پے آنکس
پڑے ہیں اس طرح ہاتھی
کہ جنبش ہی نہیں کرتے
کہ جنبش ہی نہیں کرتے
خدا کا ڈر ہے دل میں آج
شیطاں سے نہیں ڈرتے
شیطاں سے نہیں ڈرتے
اٹھائی تیغ، اب غصے میں عبدالمطلب اٹھے
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: