اصحاب فیل کے حملے کی صبح
بالآخر نور نے اس سحر کے
آثار بھی میٹے
آثار بھی میٹے
ہوئے تیار عبدالمطلب
اور ان کے سب بیٹے
اور ان کے سب بیٹے
دعا مانگی جناب آمنہ کو
پاس بٹھلا کر
پاس بٹھلا کر
کہ اے کعبہ کے مالک ،
نصرت غیبی مہیا کر
نصرت غیبی مہیا کر
یہ عالی شان بچہ جو ابھی
ہے بطن مادر میں
ہے بطن مادر میں
بشارت تھی کہ اس کا نور
چمکے گا تیرے گھر میں
چمکے گا تیرے گھر میں
اسی کے واسطے سے ہم دعا
کرتے ہیں اے مالک
کرتے ہیں اے مالک
سوا تیرے کسی سے ہم نہیں
ڈرتے ہیں اے مالک
ڈرتے ہیں اے مالک
بچا لے یورشِ دشمن سے اپنے گھر کی حرمت کو
بچا لے آلِ اسمٰعیلّ کے سامانِ عزت کو
دعائیں مانگ کر اٹھے فرازِ
کوہ پر آئے
کوہ پر آئے
یہاں سے فوجِ دشمن کے انہیں نقشے نظر آئے
غبار اٹھتا نظر آیا حرم
کے اک کنارے سے
کے اک کنارے سے
فلک کا رنگ پھیکا پڑ گیا
تھا اس نظارے سے
تھا اس نظارے سے
چڑھی آتی تھی کعبے پر
گھٹا ظلمت کی صحرا سے
گھٹا ظلمت کی صحرا سے
ستارے ڈر کے مارے ہو گئے
روپوش دنیا سے
روپوش دنیا سے
سحر نے بسترِ مشرق سے لی جب اٹھ کے انگڑائی
افق پر کالے کالے ہاتھیوں
کی چھاؤنی چھائی
کی چھاؤنی چھائی
ہنسا شیطاں کہ بر آنے لگی
اس کی امید آخر
اس کی امید آخر
بڑھایا ابرہہ نے فوج سے
فیلِ سفید آخر
فیلِ سفید آخر
قطاریں ہاتھیوں کی پیچھے
پیچھے بڑھتی آتی تھیں
پیچھے بڑھتی آتی تھیں
بروئے کعبہ یہ کالی
گھٹائیں چڑھتی آتی تھیں
گھٹائیں چڑھتی آتی تھیں
کہیں آنکس کہیں تیغے کہیں
برچھے چمکتے تھے
برچھے چمکتے تھے
مہاوت ہاتھیوں کو ریلتے
تھے کفر بکتے تھے
تھے کفر بکتے تھے
حرم کی حد میں یوں جب چیرہ
دستی کا سماں دیکھا
دستی کا سماں دیکھا
زمیں نے خوف سے تھرا کے
سوئے آسماں دیکھا
سوئے آسماں دیکھا
بالآخر نور نے اس سحر کے آثار بھی میٹے
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: