مشرکین میں اشتعال کی چال
ادھر اس قافلے کے منتظر
بیٹھے تھے مدت سے
بیٹھے تھے مدت سے
لڑائی چھیڑنا مقصود تھی
فخرِ نبوت سے
فخرِ نبوت سے
فقط اس کارواں کی واپسی
کا تھا خیال ان کو
کا تھا خیال ان کو
کہ تھی لڑنے سے پہلے آرزوئے
حفظِ مال ان کو
حفظِ مال ان کو
قریش اک روز بیٹھے کر
رہے تھے جنگ کی باتیں
رہے تھے جنگ کی باتیں
ابو جہل ان کو سکھلاتا
تھا قتلِ عام کی گھاتیں
تھا قتلِ عام کی گھاتیں
اچانک اک صدا اٹھی کہ
فریاد اے نبی غالب
فریاد اے نبی غالب
اٹھو دوڑو، کرو فی
الفور امداد، اے نبی غالب
الفور امداد، اے نبی غالب
یہ چیخیں اور فریادیں
سنیں تو اہلِ شر دوڑے
سنیں تو اہلِ شر دوڑے
بہت بیتاب ہو ہو کر اٹھے
آواز پر دوڑے
آواز پر دوڑے
نظر آیا کہ وادی میں
کھڑا ہے اک شتر تنہا
کھڑا ہے اک شتر تنہا
اور اس کی پیٹھ پر بیٹھا
ہوا ہے اک بشر ننگا
ہوا ہے اک بشر ننگا
برہنہ جسم ننگِ خانداں
معلوم ہوتا ہے
معلوم ہوتا ہے
تباہی اور فلاکت کا
نشاں معلوم ہوتا ہے
نشاں معلوم ہوتا ہے
شتر کی پیٹھ پر کاٹھی
بھی رکھی ہے الٹا کر
بھی رکھی ہے الٹا کر
نظر آتا ہے آیا ہے کہیں
سے کان کٹوا کر
سے کان کٹوا کر
فغاں کرتا ہے چیخیں
مارتا ہے روتا جاتا ہے
مارتا ہے روتا جاتا ہے
پیاپے سینہ کوباں ہو کے
بے کل *ہوتا جاتا ہے
بے کل *ہوتا جاتا ہے
صدا دیتا ہے اے لوگو مری
فریاد کو پہنچو
فریاد کو پہنچو
تمہارا مال و زر لٹنے کو
ہے امداد کو پہنچو
ہے امداد کو پہنچو
محمد بدلا لینا چاہتے ہیں
برملا تم سے
برملا تم سے
سمجھتے ہیں کہ جھیلے ہیں
بہت جور و جفا تم سے
بہت جور و جفا تم سے
مسلماں قافلے کی تاک میں
نکلے ہیں اے یارو
نکلے ہیں اے یارو
اٹھو، دوڑو، بڑھو، چل
کر انہیں روکو انہیں مارو
کر انہیں روکو انہیں مارو
مجھے ڈر ہے کہ جو ہونا
تھا اب تک ہو چکا ہو گا
تھا اب تک ہو چکا ہو گا
ابو سفیان بچارا جان
اپنی کھو چکا ہو گا
اپنی کھو چکا ہو گا
پڑے سوتے ہو تم سونا
تمہارا الٹ گیا ہو گا
تمہارا الٹ گیا ہو گا
تمہارا کارواں سارے کا
سارا الٹ گیا ہو گا
سارا الٹ گیا ہو گا
پکڑ کر لے گئے ہوں گے مسلماں
ساتھ والوں کو
ساتھ والوں کو
نکالو جلد اپنی فوج،
دوڑاؤ رسالوں کو
دوڑاؤ رسالوں کو
ارے تم سن رہے ہو، تم سے
کچھ بھی بن نہیں پڑتی
کچھ بھی بن نہیں پڑتی
میری فریاد کی برچھی کسی
دل میں نہیں گڑتی
دل میں نہیں گڑتی
ادھر اس قافلے کے منتظر بیٹھے تھے مدت سے
Reviewed by WafaSoft
on
August 27, 2019
Rating:


No comments: