شوق میزبانی
رسول اللہ سلام انصار
کا لیتے ہوئے گزرے
کا لیتے ہوئے گزرے
زباں سے خیرو برکت کی
دعا دیتے ہوئے گزرے
دعا دیتے ہوئے گزرے
ہر اک مشتاق تھا پیارے نبی
کی میہمانی کا
کی میہمانی کا
تمنا تھی شرف بخشیں مجھی
کو میزبانی کا
کو میزبانی کا
ہر اک مشتاق اپنی اپنی
قسمت آزماتا تھا
قسمت آزماتا تھا
بصد آداب و منت راہ میں
آنکھیں بچھاتا تھا
آنکھیں بچھاتا تھا
بہت ہی کشمکش تھی اشتیاق
میزبانی کی
میزبانی کی
نبیؐنے اس عقیدت کی نہایت
قدردانی کی
قدردانی کی
کہا تم سب مرے بھائی ہو
آپس میں برابر ہو
آپس میں برابر ہو
تونگر ہے وہی جو زہد و
تقویٰ میں تونگر ہو
تقویٰ میں تونگر ہو
اقامت کو مگر میں نے خدا
پر چھوڑ رکھا ہے
پر چھوڑ رکھا ہے
کہ ناقے کو فقط اس کی
رضا پر چھوڑ رکھا ہے
رضا پر چھوڑ رکھا ہے
سبھی پیارے ہو تم ہر ایک
سے مجھ کو محبت ہے
سے مجھ کو محبت ہے
جہاں ناقہ ٹھہر جائے وہیں
جائے اقامت ہے
جائے اقامت ہے
رکی یک بارگی ناقہ بحکم
حضرت باری
حضرت باری
جہاں اک سمت بستے تھے ابو
ایوب انصاریؓ
ایوب انصاریؓ
پڑی تھی ایک جانب کچھ
زمیں ویران و افتادہ
زمیں ویران و افتادہ
مشیت تھی اسی کو پاک کر
دینے پر آمادہ
دینے پر آمادہ
تھے وارث دو ہی لڑکے 178 داغ تھا جن پر یتیمی کا
انہی کے حال پر سایہ
ہوا ابر کریمی کا
ہوا ابر کریمی کا
یہی وہ فرش تھا ملنا
تھا جس کو عرش کا پایا
تھا جس کو عرش کا پایا
نبی نے ان یتیموں کو
بلایا اور یہ فرمایا
بلایا اور یہ فرمایا
کہ بچو یہ زمیں تم بیچنا
چاہو تو ہم لے لیں
چاہو تو ہم لے لیں
جو قیمت مانگو ہم دے کر
تمہیں دام و درم لے لیں
تمہیں دام و درم لے لیں
وہ بولے نذر ہے حضرت نے
نامنظور فرمایا
نامنظور فرمایا
انہیں بو بکرؓ کے ہاتھوں
سے پورا دام دلوایا
سے پورا دام دلوایا
یہ افتادہ زمیں ہے سجدہ
گاہ شوق اس دن سے
گاہ شوق اس دن سے
یہیں تسکین پاتی ہے نگاہِ
شوق اس دن سے
شوق اس دن سے
صحابہ سے کہا جب تک نہ
ہو مسجد کی تیاری
ہو مسجد کی تیاری
ہمارے میزباں ہونگے ابو
ایوب انصاریؓ
ایوب انصاریؓ
فلک نے رشک سے دیکھا اس
انصاری ؓ کی قسمت کو
انصاری ؓ کی قسمت کو
ابو ایوبؓ گھر میں لے گئے
سامانِ رحمت کو
سامانِ رحمت کو
مبارک منزلے کاں خانہ
را ماہے چنیں باشد
را ماہے چنیں باشد
ہمایوں کشورے کاں عرصہ
را شاہے چنیں باشد
را شاہے چنیں باشد
رسول اللہ سلام انصار کا لیتے ہوئے گزرے
Reviewed by WafaSoft
on
August 27, 2019
Rating:


No comments: