حضرت عمرؓ کی شانِ ایمان
عمرؓ رخصت ہوئے ایمان
لا کر شہر کی جانب
لا کر شہر کی جانب
چلے بے خوف ہو کر بانیانِ
قہر کی جانب 128
قہر کی جانب 128
وہاں لوگ بیٹھے تھے عمرؓ
کے منتظر سارے
کے منتظر سارے
کسی کے قتل ہونے کی خبر
کے منتظر سارے
کے منتظر سارے
عمرؓ آ کر پکارے اے قریش ،اے قہر کے بیٹو!129
سنو اے عقل کے اندھو،سنو
تقدیر کے بیٹو
تقدیر کے بیٹو
یہ بت جھوٹے ہیں بے شک
پوجنا بے سود ہے سب کا
پوجنا بے سود ہے سب کا
خدا واحد ہے خالق ہے وہی معبود ہے سب کا
کوئی جھٹلائے مجھ کو یا
کرے میرا یقیں کوئی
کرے میرا یقیں کوئی
محمّدؐ ہیں رسول اللہؐ
اس میں شک نہیں کوئی
اس میں شک نہیں کوئی
نہ ہو گا کچھ بھی حاصل
مکر سے حجت سے حیلے سے
مکر سے حجت سے حیلے سے
فلاحِ ِ دین و دُنیا ہے
محمّدؐ کے وسیلے سے
محمّدؐ کے وسیلے سے
حقیقت کا تمھارے سامنے اظہار
کرتا ہوں
کرتا ہوں
مَیں توحید و رسالت کا
بہ دل اقرار کرتا ہوں
بہ دل اقرار کرتا ہوں
کتاب اللہ پر قرآن پر ایمان
لایا ہوں
لایا ہوں
خدائے واحد و رحمٰن پر ایمان
لایا ہوں
لایا ہوں
یہ سن کر زلزلہ سا آ گیا
ایوانِ باطل میں
ایوانِ باطل میں
بہت صدمہ ہوا دل کی امیدیں
رہ گئیں دل میں
رہ گئیں دل میں
اٹھے سب طیش کھا کر پِل
پڑے اس مرد غازی پر
پڑے اس مرد غازی پر
کیا اُن بھیڑیوں نے اس
شیرِ حجازی پر
شیرِ حجازی پر
مگر وہ میدان وفا غالِب
رہا سب پر
رہا سب پر
خدا غالب ہوا نامِ خدا غالِب رہا سب پر
عمرؓ رخصت ہوئے ایمان لا کر شہر کی جانب
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: