ضمیر کی آواز
تصور ہی میں اک دن میرے پہلو سے ندا آئی
کہ او بھولے ہوئے عہد
گذشتہ کے تماشائی
گذشتہ کے تماشائی
تیرا طرز تصور اک طرح کی
بت پرستی ہے
بت پرستی ہے
یہ مجبوری نہیں کم ہمتی
کوہ تاہ دستی ہے
کوہ تاہ دستی ہے
نظر آ جائے جس کو منزل
مقصود کا رستہ
مقصود کا رستہ
رہے پھر بھی وہ زنجیر
تامل ہی میں پا بستہ!
تامل ہی میں پا بستہ!
یہی تو صبح محتاجی یہی
شام غریبی ہے
شام غریبی ہے
کسی کے آسرے پر بیٹھ
رہنا بدنصیبی ہے
رہنا بدنصیبی ہے
یہ دنیاوی وسائل کی طلب
بھی کوئی حیلہ ہے ؟
بھی کوئی حیلہ ہے ؟
خدا پر رکھ نظر غافل خدا تیرا وسیلہ ہے
یہ غفلت کیوں ہے اے خاموش
عزلت کے سودائی
عزلت کے سودائی
ملا ہے درگہ حق سے تجھے
سامان گویائی
سامان گویائی
قلم سے زندہ کر سکتا ہے
تو ان کارناموںکو
تو ان کارناموںکو
سنا سکتا ہے پھر پیغام
آزادی غلاموں کو
آزادی غلاموں کو
نہ شاہوں سے توقع رکھ
نہ دنیاوی امیروں سے
نہ دنیاوی امیروں سے
عظیم الشان ہے یہ کام
نکلے گا فقیروں سے
نکلے گا فقیروں سے
عوام الناس میں ہنگامہ
احساس پیدا کر
احساس پیدا کر
دلوں کو ازسر نو حسن حریت
پہ شیدا کر
پہ شیدا کر
اٹھے نام خدا جب بت شکن
بن کر قدم تیرا
بن کر قدم تیرا
ہزاروں غزنوی پیدا کرے
زورِ قلم تیرا
زورِ قلم تیرا
مسلمانوں کے دل میں
شعلہ غیرت کو بھڑکا دے
شعلہ غیرت کو بھڑکا دے
نہیب رعد بن کر کفر کی
غیرت کو دھڑکا دے
غیرت کو دھڑکا دے
بتا دے فرشیوں کو عرش
کا پیغام زندہ ہے
کا پیغام زندہ ہے
وہی ایمان قائم ہے وہی
اسلام زندہ ہے
اسلام زندہ ہے
وہی اسلام جو راہ نجاتِ
ابن آدم ہے
ابن آدم ہے
وہی اسلام جو رمز حیاتِ
اہلِ عالم ہے
اہلِ عالم ہے
وہی اسلام یعنی عدل کا
قانون پائندہ
قانون پائندہ
وہی اسلام یعنی علم کا
مضمون تابندہ
مضمون تابندہ
وہی اسلام جو بھٹکے ہوؤں
کو راہ پر لایا
کو راہ پر لایا
کیا جس نے گنہ گاروں کے
سر پر عفو کا سایا
سر پر عفو کا سایا
وہی اسلام بخشی جس نے مجبوروں
کو مختاری
کو مختاری
اخوت سے بدل دی جس نے خوئے
مردم آزاری
مردم آزاری
وہی اسلام جس نے زیر
دستوں کی حمایت کی
دستوں کی حمایت کی
وہی اسلام جس نے کاٹ دی
جڑ ظلم و بدعت کی
جڑ ظلم و بدعت کی
وہی اسلام جس نے بادشاہی
دی غلاموں کو
دی غلاموں کو
وہ اب بھی زندہ کر سکتا
ہے اپنے کارناموں کو
ہے اپنے کارناموں کو
تیری دشواریوں کو بھی
وہی آسان کر دے گا
وہی آسان کر دے گا
امیدوکامرانی سے تیرے دامن
کو بھر دے گا
کو بھر دے گا
اگر اسلام کے فرزند پھر
آمادہ ہو جائیں
آمادہ ہو جائیں
مٹا دیں تفرقے توحید کے
دلدادہ ہو جائیں
دلدادہ ہو جائیں
تو سب کچھ آج بھی ان کا
ہے زیر چرخ مینائی
ہے زیر چرخ مینائی
در حق کی غلامی میں ہے
دنیا بھرکی آقائی
دنیا بھرکی آقائی
اٹھا خامہ اٹھا ہمت کو مصروف عمل کر دے
پہاڑوں کی طرح اپنے ارادوں کو
اٹل کر دے
اٹل کر دے
خدا و مصطفیٰ کا نام لے اور کام کرتا جا
مبارک ہے یہ خدمت ،
خدمت اسلام کرتا جا
خدمت اسلام کرتا جا
یہی در ہے جہاں شاہانِ دنیا سر جھکاتے ہیں
سوالی بن کے آتے ہیں ،
مرادیں لے کے جاتے ہیں
مرادیں لے کے جاتے ہیں
اسی گلشن میں تیرا
غنچہ اُمید کھلنا ہے
غنچہ اُمید کھلنا ہے
اسی درگاہ سے مل جائے گا
جو تجھ کو ملنا ہے
جو تجھ کو ملنا ہے
دو عالم میں رسول پاکؐ
تیری لاج رکھیں گے
تیری لاج رکھیں گے
جہانِ بے نیازی کا ترے سر تاج رکھیں گے
مبارک ہو تیرے آغاز کا
انجام ہو جانا
انجام ہو جانا
مبارک ہو تجھے فردوسی
اسلام ہو جانا
اسلام ہو جانا
تصور ہی میں اک دن میرے پہلو سے ندا آئی
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: