قریش مکہ کی غارت گری
حسد کی ہر طرف جب عام بیماری
لگی بڑھنے
لگی بڑھنے
مسلمانوں کو پھر جینے کی
دشواری لگی بڑھنے
دشواری لگی بڑھنے
کیا اس طرح آغاز شرارت
اہل مکہ نے
اہل مکہ نے
کہ رہزن بن کے ڈالی طرح غارت 181 اہل مکہ نے
پھرا کرتے تھے بیرون مدینہ
اونٹ میداں میں
اونٹ میداں میں
انہیں کرز ابن جابر لے گیا
روزِ درخشاں میں
روزِ درخشاں میں
قریش مکہ نے ڈالی جو
طرح*جنگ مغلوبہ
طرح*جنگ مغلوبہ
کیا باطل نے شمع حق
بجھا دینے کا منصوبہ
بجھا دینے کا منصوبہ
حدِ برداشت سے گزری تعدی اہلِ باطل کی
زیادہ صبر کرنا بے حسی
تھی دینِ کامل کی
تھی دینِ کامل کی
صحابہ حضرت اقدس سے اکثر
التجا کرتے
التجا کرتے
مگر لڑنے سے ان کو منع
شاہ دوسرا کرتے
شاہ دوسرا کرتے
یہودی مل گئے مکہ کے ان
وحشی لعینوں سے
وحشی لعینوں سے
توقع تھی خلاف عہد کی
ہر دم کمینوں سے
ہر دم کمینوں سے
ہوئی تنگ اس قدر آخر
مسلمانوں کی عافیت
مسلمانوں کی عافیت
کہ اندر شہر کے رہ نہ
سکتے تھے بخیریت
سکتے تھے بخیریت
نکلتے تھے تو گھر جاتے تھے
قزاقوں کے دستوں میں
قزاقوں کے دستوں میں
بچارے دن دہاڑے قتل ہو
جاتے تھے رستوں میں
جاتے تھے رستوں میں
خدا کا نام لینا اک
نرالا رنگ لایا تھا
نرالا رنگ لایا تھا
نبی صابر تھے فرمان
جہاد اب تک نہ آیا تھا
جہاد اب تک نہ آیا تھا
حسد کی ہر طرف جب عام بیماری لگی بڑھنے
Reviewed by WafaSoft
on
August 27, 2019
Rating:


No comments: