ساقی نامہ
فضاؤں میں مسلط لشکرِ جنات ہے ساقی
قیامت خیز طوفان ہے اندھیری
رات ہے ساقی
رات ہے ساقی
اٹھی ہے لعنتی تہذیبِ نو سیلاب کی صورت
ہے جس کے حلقہ ہر موج میں
گرداب کی صورت
گرداب کی صورت
تلاطم خیز طوفان ہے گناہوں
کے تھپیڑے ہیں
کے تھپیڑے ہیں
الٰہی خیر ہو ایمان کے کمزور
بیڑے ہیں
بیڑے ہیں
ہوائے شیطنت کمزور بیڑوں
کو ڈبوتی ہے
کو ڈبوتی ہے
مگر اولاد آدم تختہ
غفلت پہ سوتی ہے
غفلت پہ سوتی ہے
میں انسانوں کو اس
طوفانِ ذلت سے بچاؤں گا
طوفانِ ذلت سے بچاؤں گا
میں ان سوئے ہوے شیروں
کی غیرت کو جگاؤں گا
کی غیرت کو جگاؤں گا
وہ ضیغم جو تیرہ سو برس
پہلے دہاڑے تھے
پہلے دہاڑے تھے
وہی پنجے جو حق نے سینہ
باطل میں گاڑے تھے
باطل میں گاڑے تھے
مجھے ان کو اٹھانا ہے مجھے
ان کو جگانا ہے
ان کو جگانا ہے
پرانی گونج سے غوغائے باطل
کو مٹانا ہے
کو مٹانا ہے
پلا ساقی پلا وہ شعلہ
صہبائے ایمانی
صہبائے ایمانی
کہ اڑ جائیں دھواں بن
کر وساوسہائے شیطانی
کر وساوسہائے شیطانی
دہانِ خامہ میں ٹپکا وہ بادہ اپنے ساغر سے
کہ جس کا قطرہ قطرہ تازیانوں
کی طرح برسے
کی طرح برسے
شراب معرفت کا از سر نو
جام بھر ساقی
جام بھر ساقی
رگوں میں پھر پرانا آتشیں
اسلام بھر ساقی
اسلام بھر ساقی
پِلا مجھ کو پلا ساغر
اسی صہبائے وحدت کا
اسی صہبائے وحدت کا
کہ جس کی موج سے منہ پھیر
دوں ہر فوجِ کثرت کا
دوں ہر فوجِ کثرت کا
مئے توحیدِ کُہنہ کا اٹھا سر بستہ خُم ساقی
سنا مُردہ دلوں کو پھر
وہی آوازِ قم ساقی
وہی آوازِ قم ساقی
مری فطرت کو ساقی بے نیازِ
دو جہاں کر دے
دو جہاں کر دے
پیالہ سامنے دھر دے قلم
میں زندگی بھر دے
میں زندگی بھر دے
زمانے میں نہیں مقصود میرا
جُز خدا کچھ بھی
جُز خدا کچھ بھی
مرے منہ سے نہ نکلے صداقت
کے سوا کچھ بھی
کے سوا کچھ بھی
فضاؤں میں مسلط لشکرِ جنات ہے ساقی
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: