اسلام لانے والوں 108 پر مصائب کے پہاڑ
علانیہ ادھر سے دین کا اعلان ہوتا تھا
ادھر سے شہر میں تضحیک کا سامان ہوتا تھا
مسلسل پھولنے پھیلنے لگا اسلام کا پودا
مخالف تھے قریش اب بڑھ چلا کچھ اور بھی سودا
نبیؐ کو اور مسلمانوں کو تکلیفیں لگیں ملنے
وہ تکلیفیں کہ جن سے عرش اعظم بھی لگا ہلنے
غضب کے ظلم ہوتے تھے مسلماں ہونے والوں پر
خزاں آتی تھی دل میں تخم وحدت بونے والوں پر
لٹاتے تھے کسی کو تپتی تپتی ریت کے اوپر
کسی کے سینہ بے کینہ پر رکھے گئے پتھر
مسلماں بیبیوں پر چابکوں کا مینہ برستا تھا
کنیزوں کو شکنجے میں کوئی بے ذر کستا تھا
بلالؓ و یاسرؓ و عمارؓ و خبابؓ اور سمیہؓ
صہیبؓ و بوفکیہہ ؓ اور لبینہؓ اور نہدیہؓ
زنیرہ ؓ اور عامرؓ تھے غلام لونڈیاں ان کی
مسلماں ہو گئے تھے آ گئی آفت میں جاں ان کی
محمدؐ کی محبت میں ہزاروں ظلم سہتے تھے
خدا پر تھی نظر ان کی زباں سے کچھ نہ کہتے تھے
یہ ظلم ان کو خدا سے دور کر سکتے نہ تھے ہر گز
نشے صہبائے وحدت کے اتر سکتے نہ تھے ہر گز
ستم ہائے فراواں کی بڑھی جب حد سے بے دردی
تو ان کی حضرتِ بو بکرؓ 109 نے قیمت ادا کر دی
اخوت مذہب اسلام کا پتھر ہے بنیادی
غلاموں کو دلائی ہے اسی جذبے نے آزادی
مسلماں ہونے والوں سے غلامی کی مٹی ذلت
کہ آڑے آ گئی عثمانؓ اور بو بکرؓ کی ہمت
علانیہ ادھر سے دین کا اعلان ہوتا تھا
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:
No comments: