وادی غیر ذی زرع میں ماں بیٹے کی تنہائی
پیمبرؑ نے دعا کے بعد
اس وادی سے رخ موڑا
اس وادی سے رخ موڑا
جناب ہاجرہؓ کو اور بچے
کو یہیں چھوڑا
کو یہیں چھوڑا
جناب ہاجرہؓ بیٹھیں تھیں
اس صحرائے وحشت میں
اس صحرائے وحشت میں
سنبھالے طفل عالیشان کو
آغوش الفت میں
آغوش الفت میں
یہاں صحرا ہی صحرا تھا
چٹانیں ہی چٹانیں تھیں
چٹانیں ہی چٹانیں تھیں
جناب ہاجرہؓ یا ایک بچہ
دو ہی جانیں تھیں
دو ہی جانیں تھیں
نہ دانہ تھا نہ پانی
تھا بھروسہ تھا فقط رب پر
تھا بھروسہ تھا فقط رب پر
بڑھی جب دھوپ کی گرمی
تو جان آنے لگی لب پر
تو جان آنے لگی لب پر
زمیں کا ذرہ ذرہ مہر کی
صورت چمکتا تھا
صورت چمکتا تھا
بہت بیتاب تھی ماں گود
میں بچہ بلکتا تھا
میں بچہ بلکتا تھا
عطش سے کرب و بے چینی
جو دیکھی اپنے جائے میں
جو دیکھی اپنے جائے میں
لٹایا خاک پر بچے کو ایک
پتھر کے سائے میں
پتھر کے سائے میں
صفا و مروہ پر ہر سو
تلاش آب میں ڈوریں
تلاش آب میں ڈوریں
بلند و پست پر فکر شے نایاب
میں ڈوریں
میں ڈوریں
کبھی اس سمت جاتی تھیں
کبھی اس سمت جاتیں تھی 8
کبھی اس سمت جاتیں تھی 8
خیال آتا تھا بچے کا تو
فوراَ لوٹ آتیں تھیں
فوراَ لوٹ آتیں تھیں
تڑپتے دیکھ کر بچے کو
بڑھ جاتی تھی بے تابی
بڑھ جاتی تھی بے تابی
ٹپک پڑتی تھی اشک یاس سے
پانی کی نایابی
پانی کی نایابی
بہت ڈھونڈا نہ کچھ آثار
پانی کے نظر آئے
پانی کے نظر آئے
جدھر اٹھی نظر جھلسے ہوئے
ٹیلے نظر آئے
ٹیلے نظر آئے
یوں ہی بس سات بار آئیں
گئیں پانی نہیں پایا
گئیں پانی نہیں پایا
چٹانیں سرخ پائیں دشت
شعلہ آفریں پایا
شعلہ آفریں پایا
قیامت کی گھڑی تھی پڑ
گئے تھے پاؤں میں چھالے
گئے تھے پاؤں میں چھالے
چلی جائی تھیں آنکھیں
آب میں بچے میں دل ڈالے
آب میں بچے میں دل ڈالے
سنی آواز ننھے کے بلکنے
اور رونے کی
اور رونے کی
تڑپ اٹھیں کہ ساعت آ گئی
ہے جان کھونے کی
ہے جان کھونے کی
پلٹ آئیں تو دیکھا دور
سے ننھا تڑپتا ہے
سے ننھا تڑپتا ہے
کہ جس پتھر کے سائے میں
لٹایا تھا وہ تپتا ہے
لٹایا تھا وہ تپتا ہے
رگڑتے ایڑیاں دیکھا زمیں
پر اپنے بچے کو
پر اپنے بچے کو
پکارا ہاجرہؓ نے کانپ
کر اللہ سچے کو
کر اللہ سچے کو
قریب آئیں تو پر کھولے ہوئے
جبریلؑ کو پایا
جبریلؑ کو پایا
انگوٹھا چوستے سائے میں
اسمٰعیلؑ کو پایا
اسمٰعیلؑ کو پایا
ٹھٹک کر رہ گئیں اک اور
نظارہ نظر آیا
نظارہ نظر آیا
قریبِ پائے اسمٰعیلؑ فوارہ نظر آیا
زمیں پر ایڑیاں بچے نے رگڑی
تھیں بہ ناچاری
تھیں بہ ناچاری
ہوا تھا چشمہ آب سرد و
شیریں کا وہاں جاری
شیریں کا وہاں جاری
یہ پہلا معجزہ تھا پائے
اسمٰعیلؑ کم سن سے
اسمٰعیلؑ کم سن سے
کہ چشمہ جس کا زمزم نام
ہے جاری ہے اس دن سے
ہے جاری ہے اس دن سے
بیاباں میں خدا کی رحمتیں
جب اس طرح پائیں
جب اس طرح پائیں
جھکیں پیش خدا اور شکر کا سجدہ بجا لائیں
بجھائی سیدہ ؓ نے پیاس
بچے کو ملی راحت
بچے کو ملی راحت
کھجوریں خلد کی رکھ کر
فرشتہ ہو گیا رخصت
فرشتہ ہو گیا رخصت
پیمبرؑ نے دعا کے بعد اس وادی سے رخ موڑا
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: