مدینے پر جنگ کے بادل اور قریش مکہ کا جوش غضب
مدینے میں ضیا افگن ہوئے
جب حضرت والا
جب حضرت والا
خدا نے کر دیا جب ظلمت
باطل کا منہ کالا
باطل کا منہ کالا
قریش اس تازہ ناکامی سے
کھسیانے ہوئے ایسے
کھسیانے ہوئے ایسے
یہ قتل و خون کے مشتاق
دیوانے ہوئے ایسے
دیوانے ہوئے ایسے
کہ فورا ہو گئے پختہ
ارادے کشت و غارت کے
ارادے کشت و غارت کے
مدینے تک بڑھائے حوصلے اپنی
شرارت کے
شرارت کے
وہ مسلم جن پہ بیداد و
جفا کرنے کے عادی تھے
جفا کرنے کے عادی تھے
ہمیشہ جن پہ ظلم ناروا
کرنے کے عادی تھے
کرنے کے عادی تھے
ہنسا کرتے تھے یہ ظالم
تڑپتے دیکھ کر جن کو
تڑپتے دیکھ کر جن کو
ستانے کا تہیہ کر چکے تھے
عمر بھر جن کو
عمر بھر جن کو
لٹاتے تھے جنہیں تپتی
ہوئی بالو کے بستر پر
ہوئی بالو کے بستر پر
رگ گردن رہا کرتی تھی
جن کی نوک خنجر پر
جن کی نوک خنجر پر
جنہیں آزاد رہ کر سانس
لینے کی مناہی تھی
لینے کی مناہی تھی
خطا جن کی فقط پابندی
امرِ الٰہی تھی
امرِ الٰہی تھی
قریش ان کی یہ آزادی
گوارا کس طرح کرتے
گوارا کس طرح کرتے
بھلا صلح و صفا کا یہ
نظارا کس طرح کرتے
نظارا کس طرح کرتے
وہ جن کی سرد آہیں بھی
چھپی رہتی تھیں سینے میں
چھپی رہتی تھیں سینے میں
وہ اب آواز سے قرآن
پڑھتے تھے مدینے میں
پڑھتے تھے مدینے میں
اگرچہ تین سو فرسنگ پر
بستے تھے بیچارے
بستے تھے بیچارے
مگر چلتے تھے رہ رہ کر
دلِ کفار پر آرے
دلِ کفار پر آرے
نبی کے اس طرح زندہ نکل
جانے کا غصہ تھا
جانے کا غصہ تھا
زمانے پر سے نازک وقت
ٹل جانے کا غصہ تھا
ٹل جانے کا غصہ تھا
یہ غصہ تھا کہ پیاسی رہ
گئیں خونخوار تلواریں
گئیں خونخوار تلواریں
زمیں پر کیوں نہ بہ نکلیں
مقدس خون کی دھاریں
مقدس خون کی دھاریں
مدینے میں ضیا افگن ہوئے جب حضرت والا
Reviewed by WafaSoft
on
August 27, 2019
Rating:


No comments: