باب پنجم۔ آفتاب ہدایت کا طلوع
مقصد بعثت، مظلوم دنیا کی دعائیں
وہ مقصد جس کی خاطر آپ اس دنیا میں آئے تھے
وہ قرآں جس کو انسانوں کو خاطر آپ لائے تھے
وہ پیغام محبت وہ نجات اولاد آدم کی
زمین صدق پر رکھنا نئی بنیاد عالم کی
اب اس کا وقت آ پہنچا تھا اب وہ کام ہونا تھا
زمیں تیار کرنا ، نخل حق کا بیج بونا تھا
اندھیرا چھا چکا تھا کفر کا دنیائے ہستی پر
زبردستی تسلط پاچکی تھی زیر دستی پر
الستی مے کشوں سے ہو چکا تھا مے کدہ خالی
کہ دنیا ہو گئی تھی بادۂ غفلت کی متوالی
کوئی گوشہ نہ ملتا تھا مظلوم اماں پائیں
کوئی سنتا نہ تھا ان کی یہ بیچارے کہاں جائیں
کوئی شفقت نہ کرتا تھا یتیموں پر غلاموں پر
یہ مر جاتے تھے بھوکے اور بک جاتے تھے داموں پر
ضعیفوں اور بیواؤں کو روٹی بھی نہ ملتی تھی
غضب سے مزد مزدوروں کو کھوٹی بھی نہ ملتی تھی
ستم سے تنگ آ کر خودکشی کر لی شریفوں نے
دعا کو دست رعشہ دار اٹھائے تھے ضعیفوں نے
وہ مقصد جس کی خاطر آپ اس دنیا میں آئے تھے
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: