کفار کا ڈیرا میدان بدر میں
زرہ پہنے ہوئے جب لشکر
نور سحر نکلا
نور سحر نکلا
شر خاور اٹھا بہر مدد سینہ
سپر نکلا
سپر نکلا
فضائے دہر سے اب اٹھ چلی
شب کی علمداری
شب کی علمداری
خدا دینے لگا باطل کو
پاداش سیہ کاری
پاداش سیہ کاری
شعاعیں برچھیاں بن کر
اندھیروں کی طرف لپکیں
اندھیروں کی طرف لپکیں
بلائیں بھاگ اٹھیں اپنے
ڈیروں کی طرف لپکیں
ڈیروں کی طرف لپکیں
تکبر، ظالم، گستاخی، دل
آزاری، من و مائی
آزاری، من و مائی
تشدد، کینہ توزی، ناز،
خود بینی، خود آرائی
خود بینی، خود آرائی
ستانے کے طریقے قتل کر
دینے کی ایجادیں
دینے کی ایجادیں
یہ بچے مادر شب کے اندھیرے
کی یہ اولادیں
کی یہ اولادیں
ہوئے آ آ کے سب شامل
گروہ اہل باطل میں
گروہ اہل باطل میں
یہ فتنے آ بسے کفار کے تہ
خانہ دل میں
خانہ دل میں
خودی نے بھر دیئے تھے کبر
کے طوفان ہر سر میں
کے طوفان ہر سر میں
ڈبونے جا رہے تھے کشتیِ
حق آب خنجر میں
حق آب خنجر میں
لگایا بدر کے میدان میں
کفار نے ڈیرا
کفار نے ڈیرا
یہاں تدبیر کی تزویر کو
تقدیر نے گھیرا
تقدیر نے گھیرا
زرہ پہنے ہوئے جب لشکر نور سحر نکلا
Reviewed by WafaSoft
on
August 27, 2019
Rating:


No comments: