اصحاب فیل کا حشر
نکالی ابرہہ نے تیغ
ہاتھی سے اتر آیا
ہاتھی سے اتر آیا
مخاطب کر کے اپنی فوج
کو کم بخت چلایا
کو کم بخت چلایا
کہ بزدل ہاتھیوں کو
چھوڑ کر آگے بڑھیں فوجیں
چھوڑ کر آگے بڑھیں فوجیں
بہادیں آج کعبے کو اٹھیں
لہریں، چڑھیں موجیں
لہریں، چڑھیں موجیں
یہ کہنا تھا کہ چھائی
آسماں پر ایک بدلی سی
آسماں پر ایک بدلی سی
فضا میں روشنی مہر کر دی
جس نے گدلی سی
جس نے گدلی سی
بلندی پر سے عبدالمطلب
حیرت سے تکتے تھے
حیرت سے تکتے تھے
کہ وہ خطہ جہاں یہ لوگ
ایسا کفر بکتے تھے
ایسا کفر بکتے تھے
وہاں زیر فلک ساری فضا
پر چھا گئیں چڑیاں
پر چھا گئیں چڑیاں
خدا جانے کہاں سے جمع
ہو کر آ گئیں چڑیاں
ہو کر آ گئیں چڑیاں
یہ ننھی منی چڑیاں تھیں
ابابیلوں کا لشکر تھا
ابابیلوں کا لشکر تھا
ذرا سی چونچ میں نازک سے
ہر پنجے میں کنکر تھا
ہر پنجے میں کنکر تھا
نہ کی جب ابرہہ نے اک
ذرا بھی حرمت کعبہ
ذرا بھی حرمت کعبہ
ابابیلوں نے کی آ کر یکایک
نصرتِ کعبہ
نصرتِ کعبہ
بلندی سے ابابیلوں نے پھینکے
اس طرح کنکر
اس طرح کنکر
کہ چھلنی کی طرح سے چھد
گئی یہ فوج بد اختر
گئی یہ فوج بد اختر
وہ ظالم ابرہہ اور اس کے
ساتھی ایک ساعت میں
ساتھی ایک ساعت میں
پڑے تھے سب کے سب دھنکی
ہوئی روئی کی صورت میں
ہوئی روئی کی صورت میں
وہ فوجیں اور وہ ہاتھی
اور ان کے ہانکنے والے
اور ان کے ہانکنے والے
خدا کے قہر نے اک آن میں
پامال کر ڈالے 63
پامال کر ڈالے 63
یہ زندہ معجزہ دکھلا دیا
اس مہرِ انور نے
اس مہرِ انور نے
چھپا رکھا تھا جس کو
عصمتِ دامانِ مادر نے
عصمتِ دامانِ مادر نے
یہ پوتا واسطے سے جس کے
دادا نے دعا مانگی
دادا نے دعا مانگی
وہ جس کے نام سے نادیدہ
تائیدِ خدا مانگی
تائیدِ خدا مانگی
وہ بچہ آمنہ کے گھر میں
پیدا ہونے والا تھا
پیدا ہونے والا تھا
وہ نور اب چند ہی دن میں
ہویدا ہونے والا تھا
ہویدا ہونے والا تھا
جہاں کے واسطے امن و
اماں کے دور باقی تھے
اماں کے دور باقی تھے
وہ دن آنے کو تھا بس دو
مہینے اور باقی تھے
مہینے اور باقی تھے
نکالی ابرہہ نے تیغ ہاتھی سے اتر آیا
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: