عمرؓ نبی کے قتل کا بیڑا اٹھاتے ہیں
عمر ؓ بولے یہ قصہ ہی چکا دیتا ہوں میں جا کر
کہ دیتا ہوں تمھیں سر ہادی اسلامؐ کا لا کر
بدی کے غلغلے اس محفل حق پوش میں اٹھے
عمرؓ نے کھینچ لی تلوار پورے جوش سے اٹھے
چلے اس زندگی بخش جہاں کے قتل کرنے کو
تمنائے مکان ولا مکاں کے قتل کرنے کو
نعیم ؓ 122اک مرد عاقل سے ہوئی مٹ بھیڑ رستے میں
وہ بولے آج کیا ہے تم نظر آتے ہو غصے میں
کہا میں قتل کرنے جا رہا ہوں اس پیمبرؐ کو
کہ جس نے ڈال رکھا ہے مصیبت میں عرب بھر کو
وہ بولے تم کو گھر کا حال بھی معلوم ہے بھائی
کہ ہے اسلام کی حامی تمھاری اپنی ماں جائی
تمھارے گھر میں بستا ہے خدا کا نام مدت سے
کہ بہنوئی تمھارا لا چکا اسلام مدت سے
یہ سن کر اور بھی غیظ و غضب طوفان پر آئے
عمر ؓ تلوار کھینچے اپنے بہنوئی کے گھر آئے
غضب ٹوٹا عمر دہلیز پر جس وقت چڑھتے تھے
وہ دونوں حضرت خبابؓ 123 سے قرآن پڑھتے تھے
عمر ؓ داخل ہوئے جب گھر کے اندر سخت غصے میں
سنی آہٹ تو فوراَ چھپ گئے خباب ؓ پردے میں
کہا کیا پڑھ رہے تھے تم وہ بولے تم سے کیا مطلب!
کہا دونوں مسلماں ہو چکے ہو جانتا ہوں سب !
بہن بہنوئی کو آخر عمر نے اس قدر مارا
کہ زخموں سے نکل کر خون کی بہنے لگی دھارا
بہن بولی عمر124 ! ہم کو اگر تو مار بھی ڈالے
شکنجوں میں کسے یا بوٹیاں کتوں سے نچوا لے
مگر ہم اپنے دینِ حق سے ہر گز پھر نہیں سکتے !
بلندی معرفت کی مل گئی ہے گِر نہیں سکتے !
دہن سے نامِ حق آنکھوں سے آنسو،منہ سے خوں جاری
عمر ؓ کے دل پر اس نقشے سے عبرت ہو گئی طاری
کہا اچھا دکھاؤ مجھ کو وہ آیاتِ قرآنی
سمجھ رکھا ہے جن کو تم نے ارشاداتِ ربانی
بہن بولی بغیرِ غسل اس کو چھو نہیں سکتے
یہ سن کر اور حیرت چھا گئی منہ رہ گئے تکتے
اُٹھے اور غسل کر کے لے لیا قرآن ہاتھوں میں
اسی کے ساتھ آئی دولتِ ایمان ہاتھوں میں
عمر ؓ بولے یہ قصہ ہی چکا دیتا ہوں میں جا کر
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: