یتیم مکہ صحرائی گھر کی طرف
بڑھائے اپنے اپنے اونٹ سب نے نور کے تڑکے
کجاووں پر تھیں دایہ عورتیں اور ساتھ کے لڑکے
اُٹھا شوہر حلیمہ کا اور اپنی اونٹنی لایا
حلیمہ اور دونوں بچوں کو اک ساتھ بٹھلایا
چلا خود آپ پیدل اُونٹنی دُبلی تھی بیچاری
کسی صورت نہ ہو سکتی تھی اس پر سب اسواری
جب آئے تھے تو پیچھے تھک کے رہ جاتے تھی منزل سے
وہ اپنے آپ ہی کو لے کے چل سکتی تھی مشکل سے
مگر آج اس نے دکھلائی کچھ ایسی تیز رفتاری
جو آگے چل رہی تھیں اب وہ پیچھے رہ گئی ساریں
یکایک ہمرہوں کے پاس سے جس دم گزرتی تھی
تو ہر عورت تعجب کا وہیں اظہار کرتی تھی
وہی پہلی ہے تیری اُونٹنی یا اور ہے کوئی
نہیں پہلی کہاں، ایمان سے کہنا اور ہے کوئی!
حلیمہؓ کہتی تھی ہاں ہاں وہی تو ہے وہی تو ہے
یہ سر ، یہ ناک ہے ، یہ تھوتھنی ہر شے وہی تو ہے
یہ سن کر عورتیں بیچاری حیران ہوتی تھیں
نگاہیں گِرد پھر پھر کر بلا گردان ہوتی تھیں
حلیمہؓ کی سواری اس قدر جب تیز دم دیکھی
سوار اس اُونٹنی پر ہو گیا اب اس کا شوہر بھی
مگر یہ ہو گئی تیز رَو اور برق دم ایسی
کہ سارے قافلے سے پہلے منزل پر پہنچتی تھی
بڑھائے اپنے اپنے اونٹ سب نے نور کے تڑکے
Reviewed by WafaSoft
on
August 26, 2019
Rating:


No comments: